‘بھارت مشرقی لداخ میں 26 پیٹرولنگ پوائنٹس گنوا چکا ہے’

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) یہ انکشاف ایک اعلیٰ پولیس افسر نے بھارت کے چوٹی کے پولیس افسران کی سالانہ کانفرنس میں کیا۔ گزشتہ ہفتے ہونے والی اس کانفرنس میں وزیراعظم مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال بھی موجود تھے۔

چین کے ساتھ جاری سرحدی تنازعے کے تناظر میں بھارت کے زیر انتظام علاقے لداخ کے اہم شہر لیہہ کی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پی ڈی نتیہ نے “تشویش ناک” انکشاف کیا ہے کہ بھارت مشرقی لداخ میں 65 پٹرولنگ پوائنٹس میں سے 26 پر اپنی رسائی سے محروم ہو چکا ہے۔

چین کے ساتھ بھارت کی 3500 کلومیٹر طویل سرحد پر مختلف مقامات پر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔

بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق اعلیٰ پولیس افسر پی ڈی نتیہ نے وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی مشیر اجیت ڈووال کی موجود گی میں پیش کردہ اپنی رپورٹ میں کہا، “درہّ قراقرم سے شروع ہو کر چومور تک 65 پٹرولنگ پوائنٹس ہیں، جہاں بھارتی سکیورٹی فورسز مستقل پٹرولنگ کرتی تھی۔ لیکن پابندیوں یا گشت نہیں ہونے کی وجہ سے 65 پٹرولنگ پوائنٹس میں سے 26 کو ہم گنوا چکے ہیں۔”

پی ڈی نتیہ نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا کہ،”چین نے دباو ڈال کر اس حقیقت کو تسلیم کرالیا ہے کہ چونکہ ان علاقوں میں طویل عرصے سے بھارتی سکیورٹی فورسز یا سویلین کی کوئی موجودگی نہیں نظر آتی ہے لہذا ان علاقوں میں چینی موجود ہیں۔ اس کے نتیجے میں بھارتی حصے میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے زیر کنٹرول سرحد میں تبدیلی آگئی اور اس طرح کے تمام مقامات پر ایک “بفر زون” قائم ہو گیا۔ اور اس کی وجہ سے بالآخر بھارت ان علاقوں پر اپنے کنٹرول سے محروم ہوگیا۔”

پولیس افسر پی ڈی نتیہ کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) دراصل اپنی اس حکمت عملی کے ذریعہ، جو ‘سلامی سلائسنگ’ کے نام سے مشہور ہے، ایک ایک انچ کرکے زمین پر قبضے کرتی ہے۔

بھارتی فوجیوں کے حوصلوں پر اثر پڑا ہے

پی ڈی نتیہ کا کہنا ہے کہ، “پی ایل اے نے بفر زون کے علاقوں میں انتہائی بلندیوں پر اپنے بہترین کیمرے نصب کر دیے ہیں اور ہماری فورسز کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھ رہی ہے۔ وہ حتی کہ بفر زون میں ہماری نقل و حرکت پر بھی اعتراض کرتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ علاقہ ‘ ان کی’ کارروائی کے دائرے میں آتا ہے۔ اور وہ ہم سے مزید پیچھے ہٹنے کے لیے کہتے ہیں اور مزید بفر زون بنا لیتے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ گلوان وادی میں چینیوں کی اس حکمت عملی کا ہم مشاہدہ کرچکے ہیں۔

گلوان وادی میں سن 2020 میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم میں کم از کم 20 بھارتی فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جب کہ کم از کم چا رچینی فوجی بھی مارے گئے تھے۔

اعلیٰ بھارتی پولیس افسرکا کہنا تھا کہ ان علاقوں کو اپنی دسترس سے باہر قرار دینے اور انہیں بنجر سمجھ کر چھوڑ دینے سے فوجیوں کے حوصلے بھی متاثر ہوتے ہیں۔

مودی حکومت نے اس انکشاف پر فی الحال باضابطہ کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم وزارت دفاع کے ایک ذرائع نے ان دعووں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ بھارت اپنی سرزمین کے کسی بھی حصے سے محروم نہیں ہوا ہے۔”بعض علاقوں میں دونوں ملکوں کی فوج کے پٹرولنگ پر پابندی ہے اور تنازع ابھی سفارتی طورپر حل طلب ہے۔”

دریں اثنا حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان اور سابق مرکزی وزیر سبرامنیم سوامی نے اس انکشاف پر مودی حکومت پر طنز کیا ہے۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا، “جرأت مند سرکاری افسران نے انکشاف کر دیا اور ایک بے خوف اخبار (دی ہندو) نے اس بات کی تصدیق کردی جو میں کہتا رہا ہوں: مودی نے یہ کہہ کر کہ ‘کوئی آیا نہیں… ‘ بھارتیوں کو گمراہ کیا ہے۔ اب یہ بالکل واضح ہے کہ مودی حکومت نے (65پٹرولنگ پوائنٹس میں سے 26تک رسائی سے محروم ہوکر) چین کے سامنے خود سپردگی کردی ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں