جرمنی، ایران کا ایک دوسرے کے سفارت کاروں کی ملک بدری کا حکم

برلن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) ایران نے اپنے ہاں تعینات جرمنی کے دو سفارت کاروں کی ملک بدری کا حکم دے دیا ہے۔ تہران حکومت کی اس جوابی کارروائی سے قبل گزشتہ ہفتے جرمنی نے بھی اپنے ہاں تعینات دو ایرانی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا تھا۔

تہران سے بدھ یکم مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ دونوں جرمنی کے سفارت کاروں کی ملک بدری کا حکم جرمن حکومت کی طرف سے ‘ایران کے اندرونی اور عدلیہ سے متعلق معاملات میں مداخلت‘ کے بعد دیا گیا۔

ادلے کا بدلہ کے طور پر کی گئی اس کارروائی سے قبل برلن حکومت نے ابھی چند روز پہلے ہی تہران میں ایک ایرانی نژاد جرمن شہری کو ملکی عدلیہ کی طرف سے سزائے موت کا حکم سنائے جانے کے بعد ایران کے دو سفارت کاروں کو جرمنی سے چلے جانے کے لیے کہہ دیا تھا۔ دبئی میں اپنی گرفتاری سے پہلے امریکہ میں رہائش پذیر اس ایرانی نژاد جرمن باشندے کا نام جمشید شارمہد ہے۔

ایرانی سفارت کاروں کی ملک بدری کے فیصلے کے موقع پر جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا تھا، ”ایرانی حکومت ہر ممکنہ طریقے سے اپنے ہی عوام کے خلاف لڑ رہی ہے اور اس کی طرف سے انسانی حقوق کا کسی بھی طرح احترام نہیں کیا جاتا۔‘‘

جمشید شارمہد کی عمر اس وقت 67 برس ہے اور ایرانی عدلیہ نے جنوبی ایرانی شہر شیراز کی ایک مسجد میں 2008ء میں ہونے والے ایک بم حملے میں مبینہ کردار کی وجہ سے انہیں سزائے موت سنائی تھی۔ اس بم حملے میں 14 افراد ہلاک اور 300 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔

شارمہد کو موت کا حکم سنائے جانے کے بعد ان کے اہل خانہ نے نہ صرف ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی تھی بلکہ ساتھ ہی برلن حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ اس جرمن شہری کی جان بچانے کے لیے فوری اور نتیجہ خیز کوششیں کرے۔

ایران اپنے شہریوں کی دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا۔ ملکی عدلیہ نے جمشید شارمہد کو قصور وار قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر ایران میں 23 ‘دہشت گردانہ‘ حملوں کے منصوبے بنائے تھے، جن میں سے وہ پانچ حملے کرنے میں مبینہ طور پر کامیاب بھی رہے تھے۔

ایرانی جیلوں میں مختلف الزامات کے تحت مغربی ممالک کے جمشید شارمہد سمیت کم از کم 17 ایسے شہری قید ہیں، جن میں سے زیادہ تر دوہری شہریت کے حامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں