اسرائیلی فوج کا پناہ گزین کیمپ میں چھاپہ، 6 فلسطینی ہلاک

غزہ + تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی) فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کے چھاپے میں چھ فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔

اسرائیل کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص گذشتہ ماہ دو اسرائیلی بھائیوں کو قتل کرنے کا ذمہ دار تھا۔

ہوارہ کے جنوبی قصبے میں ان بھائیوں کے قتل نے یہودی آباد کاروں کو مشتعل کیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے یہ چھاپہ منگل کی سہ پہر ایک پناہ گزین کیمپ میں مارا تھا جو فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کا اکثر ہدف رہا ہے۔

اس چھاپے کے دوران فائرنگ کے شدید تبادلے کی اطلاعات بھی ملی جبکہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں ایک عمارت سے دھواں اٹھتا اور فوجی گاڑیوں کی ایک لمبی قطار پر ہیلی کاپٹر اڑتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے مطلوب شخص کا تعاقب کرتے ہوئے کندھے سے مار کرنے والے میزائل کا استعمال کیا اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ مقامی مسلح جنگجوؤں نے ایمبولینس سے فوجیوں پر گولی چلائی۔

کشیدگی بدھ کی صبح بھی جاری ہے اور خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بدھ کی صبح غزہ کی پٹی سے یہودی آبادی پر ایک راکٹ حملہ کیے جانے کی اطلاع ملی ہے۔

غزہ کی پٹی کے قریب یہودی آبادیوں میں ممکنہ راکٹ حملے کے پیش نظر الارم بجائے گئے جبکہ اسرائیلی پناہ گاہوں کی طرف بھاگ رہے تھے تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ راکٹ حملہ یہودی آبادی تک نہیں پہنچ سکا اور یہ غزہ کی پٹی میں ہی گرا۔

حماس اور اسلامی جہاد کے بیانات کے مطابق اسرائیلی فوج کے حملے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد حماس کے عسکری گروہ ’جہاد اور فتح‘ سے تعلق رکھنے والے تھے۔

حماس کے مسلح ونگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم اپنے جنگجوؤں سے کہتے ہیں کے اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کو جاری رکھیں اور ہمارے قبضہ کیے گئے ملک میں ہر جگہ ان کا مقابلہ کریں۔‘

جبکہ اسرائیلی فوج کے چھاپے میں فلسطینی شہریوں کی ہلاکت پر رملہ کے علاقے میں بھی فلسطینی شہریوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

ادھر فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ فہرست کے مطابق پانچ ہلاک ہونے والے افراد کی عمریں 20 کی دہائی میں تھیں جبکہ ایک شخص کی عمر 49 برس تھی، جس کی شناخت عبدالفتاح خروشہ کے نام سے کی گئی ہے۔

یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ نابلس سے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے رکن تھے اور اسرائیلی جیل میں وقت گزار چکے تھے۔

اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے کہا کہ عبدالفتاح خروشہ کے دو بیٹوں پر بھی یہودی بھائیوں پر حملے میں معاونت کا شبہ ہے اور انھیں منگل کو نابلس میں بیک وقت ایک کارروائی میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

22 سالہ ہلیل یانیف اور 20 سالہ یاگل یانیف کو نابلس سے تقریباً چار میل جنوب میں ہوارہ میں قتل کیا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے ’اس گھناؤنے دہشت گرد کو ختم کر دیا، جس نے سفاکی سے (بھائیوں) کو قتل کیا تھا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے بہادر جنگجوؤں نے قاتلوں کے ٹھکانے پر گھس کر سرجیکل آپریشن کیا۔‘

فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے اسرائیلی حکومت پر ’مکمل جنگ چھیڑنے‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’اس خطرناک کشیدگی‘ کی ذمہ دار ہے۔

یہودی بھائیوں کے قتل کے چند گھنٹوں کے اندر ہی سینکڑوں یہودی آباد کار بدلہ لینے کے لیے ہوارہ میں گھس آئے تھے اور انھوں نے درجنوں کاروں اور گھروں کو آگ لگا دی تھی۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ان جھڑپوں میں 37 سالہ سامح اقتاش کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب یہ یہودی آباد کاروں کے ساتھ گاؤں میں داخل ہوئے تھے تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس قتل میں ملوث نہیں جبکہ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ جھڑپوں میں 100 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے۔

ہوارہ پر حملہ یہودی آباد کاروں پر اپنی نوعیت کے سب سے پرتشدد واقعات میں سے ایک تھا۔ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی اور تشدد ایک مستقل مسئلہ ہے۔

فلسطینیوں نے اسرائیلی فوج پر الزام لگایا کہ وہ قصبے پر حملہ کرنے والے آباد کاروں کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔ سوموار کی رات ہوارہ میں مزید تشدد ہوا، سکیورٹی کیمرے کی فوٹیج میں یہودی آباد کاروں کو ایک کھڑی کار میں فلسطینی خاندان پر پتھراؤ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

یاد رہے کہ اس سال مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور اب تک کم از کم 70 فلسطینی، عسکریت پسند اور عام شہری، اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے ہیں جبکہ مختلف حملوں میں 13 اسرائیلی افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں ایک پیرا ملٹری پولیس افسر کے باقی تمام عام شہری ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں