پولینڈ میں 6 ‘روسی’ جاسوس گرفتار

وارسا (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) اس نیٹ ورک سے منسلک افراد نے پولینڈ میں ان اہم مقامات پر خفیہ کیمرے نصب کیے ہوئے تھے جہاں سے ٹرین کا گزر ہوتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق چھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان کا تعلق پولینڈ کے مشرق میں واقع ایک ملک سے ہے۔

پولینڈ کے وزیر دفاع ماریوش بلاسچک نے جمعرات کو ملک میں جاسوسوں کا ایک نیٹ ورک پکڑے جانے کی تصدیق کی، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ روس کے لیے کام کر رہا تھا۔

اس نیٹ ورک سے منسلک افراد نے پولینڈ، خصوصاﹰ اس کے جنوبی علاقے پوڈکرپکی میں ان اہم مقامات پر خفیہ کیمرے نصب کیے ہوئے تھے، جہاں سے ٹرین کا گزر ہوتا ہے۔

بلاسچک نے سرکاری نشریاتی ادارے پولسکی ریڈیو ون سے بات کرتے ہوئے کہا، “اس پورے نیٹ ورک کا پردہ فاش کر دیا گیا ہے۔” اس پولش وزیر نے اس پیشرفت کو انٹرنل سکیورٹی ایجنسی کے افسران کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا، “یہ جاسوسوں کا ایک گرہ تھا، ایسے افراد کا گروہ، جو یوکرین پر حملہ کرنے والوں کے لیے معلومات جمع کر رہے تھے۔” بلاسچک نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

اس سے قبل پولینڈ کے نجی ریڈیو چینل آر ایم ایف نے رپورٹ کیا تھا کہ روس کے لیے جاسوسی کے شبہے کی بنیاد پر سکیورٹی حکام نے چھ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ اس رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ حراست میں لیے جانے والے افراد روسی انٹیلیجنس کے لیے کام کر رہے تھے اور ان کا تعلق پولینڈ کے مشرق میں واقع ایک ملک سے ہے۔

آر ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق ان کے نصب کیے ہوئے خفیہ کیمرے جیسیونکا ہوائی اڈے کے قریب ریززو کے پاس سے دریافت کیے گئے، جو یوکرین تک ہتھیار اور گولہ بارود پہنچانے کا ایک اہم مقام ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس نیٹ ورک کے پکڑے جانے کہ بعد سے ملک میں ٹرین کے اہم راستوں اور انفرا اسٹرکچر کے اطراف سکیورٹی کے اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔

بدھ کے روز پولینڈ کے صدر آندرے ڈوڈا نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنس سے ملاقات کی تھی۔ اس حوالے سے یوکرینی صدارتی آفس نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ اس ملاقات میں “سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال زیر بحث آئی۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں