جرمن ایئر فورس کے ریٹائرڈ پائلٹس ملکی راز چین لے گئے

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) ریٹائرڈ جرمن پائلٹس کی چینی نجی ایئر کمپنیوں میں ملازمتوں سے ایسے خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ وہ خفیہ معلومات ان چینی کمپنیوں کو فراہم کر سکتے ہیں۔ جرمن حکومت سابق پائلٹوں کو بیرون ممالک میں ملازمتوں سے روکنا چاہتی ہے۔

جرمنی نے ماضی میں چین کے ساتھ متعدد مرتبہ مشترکہ عسکری مشقیں کی ہیں۔ مختلف ممالک کے مابین ایسا فوجی تعاون معمول کی بات ہے۔ اس طرح اتحادی ممالک تکنیکی اور حکمت عملی کے حوالے سے اپنے تجربات اور مہارت کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ یہ بھی کوئی تعجب کی بات نہیں کہ فوجی ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے منفرد اسکلز سیٹ نجی کمپنیوں کے ساتھ شیئر کریں۔

لیکن جب بالخصوص آج کل چین کی بات ہو تو اس طرح معمول کی باتوں کی بھی اچھی طرح جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے جرمن حکومت نے بھی اپنے سابق سرکاری ملازمین کو خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ جرمن پبلک براڈ کاسٹر زیڈ ڈی ایف اور میگزین اشپیگل نے بتایا ہے کہ جرمن ایئر فورس کے متعدد سابق پائلٹس نے چین کی نجی تربیتی فضائی کمپنیوں کے ساتھ بڑی تنخواہوں پر معاہدے کیے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے جرمن وزیر دفاع نے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں ایسا نہیں ہو گا۔ سنگا پور میں ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس میں شریک بورس پیسٹورئس نے اپنے چینی ہم منصب لی شنگ فو سے گفتگو میں کہا، “یہ پریکٹس فوری طور پر ختم ہو جانی چاہیے”۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب امریکہ کے کہنے پر برلن حکومت دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین کے ساتھ اپنے اقتصادی اور اسٹریٹیجک تعلقات پر نظر ثانی کر رہی ہے۔ چین نے حالیہ عرصے میں عسکری حوالے سے بھی ترقی کی ہے اور بیجنگ حکومت دنیا کی ایک بڑی فوجی طاقت بن کر بھی ابھر رہی ہے۔

ڈی ڈبلیو کو ایک تحریری پیغام میں جرمن ممبر پارلیمان مارکوس فابر نے لکھا کہ وزرات دفاع کو اس طرح کی پریکٹس کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ پارلیمانی دفاعی کمیٹی کے رکن فابر نے مزید کہا کہ جرمن ریاست کے ساتھ کام کرنے والے سرکاری ملازمین کے پاس سلامتی سے متعلق حساس معلومات ہوتی ہیں، جو محفوظ ہی رہنا چاہییں۔

قانونی طور پر مشکل ہو گی

موجودہ قوانین کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ جرمن حکومت کے لیے یہ بات آسان ہرگز نہیں کہ کسی سابق سرکاری ملازم کو بیرون ممالک میں کسی کمپنی کے ساتھ کام کرنے سے روکا جا سکے۔ اس بارے میں بھی جرمن حکومت کے پاس محدود اتھارٹی ہے کہ وہ کسی سابق ملازم کو اس طرح معلومات کے تبادلے سے روک دے۔

جرمن وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا ہے کہ عمومی طور پر ریٹائرڈ ملازمین اپنے ہنر اور اسکلز کو نجی کمپنیوں کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں البتہ اس میں ملکی سلامتی کے حوالے سے حساس معلومات کو صیغہ راز میں رکھنا لازمی ہے۔

جرمن وزارت دفاع نے اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ سابق جرمن پائلٹ چینی پائلٹس کو صرف بنیادی باتیں نہیں سکھائیں گے بلکہ تربیت کے دوران انہیں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی آپریشنل اور ٹیکنیکل صلاحیتوں سے بھی باخبر کر سکتے ہیں۔

صرف جرمن ایئر فورس کے سابق پائلٹ ہی نہیں بلکہ نیٹو رکن ممالک امریکہ اور برطانیہ کے کچھ سابق پائلٹس بھی چین میں نئے پائلٹس کو تربیت دے رہے ہیں۔ جرمنی کی طرح برطانوی پارلیمان بھی اس حوالے سے قوانین کو سخت بنانے پر غور کر رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں