روس اور یوکرین دونوں کو جنگ میں ’بھاری جانی نقصان‘ کا سامنا

لندن (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/ڈی پی اے) برطانوی انٹیلیجنس کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرینی اور روسی افواج دونوں کو بھاری جانی نقصان ہو رہا ہے۔ روسی فوج پیش قدمی کی کوششوں میں ہے جبکہ یوکرینی فوج وہ علاقے دوبارہ حاصل کرنا چاہتی ہے، جن پر ماسکو کے دستے قابض ہیں۔

روسی یوکرینی جنگ میں اگلے محاذوں پر شدید لڑائی کے باعث ماسکو اور کییف دونوں کی افواج کو بھاری جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بات اتوار 18 جون کے روز برطانوی انٹیلیجنس کی ایک نئی رپورٹ میں بتائی گئی۔

دوسری طرف یوکرینی دستے، جنہیں مسلسل چھوٹی جنگی کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں، انہیں بھی جانی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ برٹش انٹیلیجنس کی اس رپورٹ کے مطابق روسی یوکرینی جنگ میں اس وقت شدید ترین لڑائی ژاپوریژیا اور مغربی ڈونیٹسک کے خطے کے ساتھ ساتھ باخموت شہر کے قریب ہو رہی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق روسی دستوں کو ان دنوں یوکرینی شہر باخموت پر قبضے کے لیے مارچ میں ہونے والی شدید لڑائی کے بعد سے اب تک کے سب سے زیادہ جانی نقصانات کا سامنا ہے۔

یوکرینی فوج نے اتوار کی صبح بتايا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران روسی افواج نے یوکرین پر 43 فضائی حملے کیے، چار میزائل داغے اور راکٹ لانچروں کی مدد سے کیے گئے 51 دیگر حملے ان کے علاوہ تھے۔

یوکرینی فوج کے جنرل اسٹاف کے مطابق ماسکو کی افواج یوکرین کے صنعتی مشرقی حصے میں پیش قدمی کرنے کی نیت سے اپنے حملے جاری رکھے ہوئی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ باخموت، اودیوکا، مارنکا اور لایمن کے علاقوں میں کم از کم 26 مقامات محاذ جنگ بنے ہوئے ہیں۔

اسی دوران ڈونیٹسک کے علاقائی گورنر پاولو کرائیلنیکو نے بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران جنگی حملوں میں دو شہری ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے۔ خیرسون میں بھی روسی حملوں سے ايک شخص ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔ ادھر ژاپوریژیا کے گورنر کے بقول اس پورے صوبے میں بیس مقامات پر حملے کیے گئے، جن میں ایک شہری زخمی ہو گیا۔

کاخووکا ڈیم روس نے تباہ کیا، امریکی اخبار

دریں اثنا امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ یوکرین کے روسی دستوں کے زیر قبضہ علاقے میں کاخووکا ڈیم خود روس نے تباہ کیا تھا۔ اخبار کے مطابق دستیاب شواہد سے یہ اشارے ملتے ہیں کہ چھ جون کو اس ڈیم کی تباہی اس کے اندر کیے جانے والے ایک دھماکے کا نتیجہ تھی۔

خیرسون کے خطے میں اس ڈیم کی تباہی کے بعد یوکرین کے وسیع تر علاقے زیر آب آ گئے تھے۔ ڈیم ٹوٹنے کے بعد آنے والا اچانک سیلاب بھی چالیس سے زائد انسانوں کی موت کی وجہ بنا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں