پاراچنار: کرم میں اراضی تنازعہ پر شیعہ سنی قبائل میں جھڑپ، 6 افراد ہلاک، 30 سے زائد زخمی

پاراچنار (نمائندہ ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے ہیڈ کوارٹرز پاراچنار کے نواحی علاقے بوشہرہ میں اراضی کے تنازعے پر شیعہ سنی قبائل کے مابین جھڑپ میں 6 افراد ہلاک اور 30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ شام سنی علاقے بوشہرہ میں اراضی کے تنازعے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو تاحال جاری ہے۔ مقامی ذرائع نے ڈیلی اردو کو بتایا کہ سنی علاقے بوشہرہ سے شیعہ علاقے ڈنڈر، پیواڑ اور بالش خیل پر راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا جو کہ وقفے وقفے سے جھڑپوں میں اب تک چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

نمائندہ ڈیلی اردو کو مقامی ذرائع نے بتایا کہ سات جولائی کو سنی علاقے گیدو کی جانب سے شیعہ علاقے پیواڑ پر بھی میزائلوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔

ادھر سات جولائی کی شب صدہ کے نواحی گاؤں خار کلی سے شیعہ علاقے بالش خیل پر بھاری ہتھاروں سے حملہ کیا گیا جن میں سماجی رہنما وہاب علی شاخ، محمد ،عبدالولی اور علی خیل شامل ہیں۔

ہلاک ہونے والے افراد میں دونوں فریقین کے دو، چار افراد شامل ہیں جبکہ تیس افراد زخمی ہوگئے جن میں بیس زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال پاراچنار پہنچادیا گیا ہے۔

ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال پاراچنار کے ڈی ایم ایس ڈاکٹر قیصر عباس کا کہنا ہے کہ تین زخمیوں کی حالت نازک ہے اور زخمیوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے مطابق عمائیدین کے تعاون سے فائربندی کی کوششیں جاری ہیں۔ جھڑپوں کی وجہ سے ضلع بھر میں امن کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔ قبائلی رہنما عنائیت علی طوری اور علامہ تجمل حسین نے جھڑپوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کرتے ہوئے اس قسم کے واقعات سے بچنے کے لئے اراضی تنازعات کے حل کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

سماجی رہنما میر افضل خان کا کہنا ہے کہ بار بار اس قسم جھڑپوں میں نہ صرف قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے بلکہ علاقے کی بدنامی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

مولانہ شاہنواز خان اور مولانا الطاف حسین کا کہنا ہے لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے بدامنی پیدا ہورہی ہے جس سے عام انسانوں کی زندگی تباہ ہورہی ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر محمد عمران کا کہنا ہے کہ حالات معمول پر لانے کے لئے مذاکرات کا عمل جاری ہے اور امید ہے حالات جلد معمول پر آجائنگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں