کویت: شیعہ مسجد امام الصادق میں خودکش حملے میں ملوث سعودی شہری کو پھانسی دیدی گئی

کویت سٹی (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) 2015ء میں امام بارگاہ میں خودکش بم دھماکے میں ملوث ہونے والے مجرم سمیت پانچ افراد کو کویت میں پھانسی دیدی گئی۔

پبلک پراسیکیوشن نے کہا کہ اس نے پانچ افراد کے خلاف کویت کی سینٹرل جیل میں سزائے موت پر عمل درآمد کی نگرانی کی، جن میں سے بیشتر پر قتل کا الزام ہے۔

پھانسی پانے والوں میں عبدالرحمن صباح سعود بھی شامل ہے، جو 2015 میں جمعے کی نماز کے دوران دارالحکومت کی شیعہ مسجد پر ہونے والے بم دھماکے کا مرکزی مجرم ہے، یہ کویت کی تاریخ کا سب سے خونریز حملہ تھا۔

قتل کے جرم میں پھانسی پانے والے دیگر افراد میں ایک کویتی، ایک مصری اور کویت کی بے وطن بیدون اقلیت کا رکن شامل تھا جبکہ ایک سری لنکن کو منشیات کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی۔

مذکورہ کیس میں 8 افراد کو سزائیں سنائی گئیں۔ ان میں 4 خواتین ہیں جنہیں 15 سال قید کی سزا دینے کا حکم ہے۔

علاوہ ازیں دیگر پانچ افراد کو ان کی غیرموجودگی میں موت کی سزائیں سنائی گئی ہیں جن میں سے چار کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور ایک بدون ہے۔

کویت میں بدون ایسے افراد کو کہا جاتا ہے جن کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت کی کوئی دستاویز نہیں ہوتی۔

واضح رہے کہ 27 جون 2015 کو شیعہ مسجد امام الصادق پر دہشت گرد حملے میں 2 پاکستانیوں سمیت 27 افراد ہلاک اور 227 افراد زخمی ہوئے تھے۔ کویتی اخبار الجریدہ کا اس حملے سے متعلق کہنا تھا کہ سعودی شہری سلیمان عبدالمحسن القعبہ نے نماز جمعہ کے دوران دوسری رکعت میں اس نے اپنے آپ کو دھماکہ سے اڑا دیا تھا۔ خودکش دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

تیل کے ذخائر سے مالا مال خلیجی ریاست کویت کی آبادی 1.3 ملین ہے اور شیعہ مسلمان اس کا ایک تہائی حصہ بنتے ہیں۔

یاد رہے کہ 2017 کے بعد سے اب تک کویت میں کسی کو موت کی سزا نہیں دی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں