جرمن انتہا پسندوں کی یوکرینی جنگ میں شرکت

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) جرمن جریدے ’دی وَیلٹ‘ کے مطابق ایسے انتہا پسندوں کی تعداد اکسٹھ بنتی ہے، جو چھپ کر یوکرینی وار زون میں جا چکے ہیں۔ ان میں دائیں بازو اور بائیں بازو کے انتہا پسند دونوں ہی شامل ہیں۔

جرمنی سے کئی انتہا پسند بھی اپنے طور پر روس کے خلاف لڑنے کے لیےیوکرینی جنگی علاقوں میں پہنچ چکے ہیں۔ یہ بات جرمن وزارت داخلہ کی طرف سے جریدے ‘دی وَیلٹ‘ کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتائی گئی۔

برلن میں وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ برس فروری میں جب سے روس نے یوکرین میں فوجی مداخلت کی ہے، درجنوں کی تعداد میں جرمنی سے انتہا پسندانہ سوچ کے حامل افراد اس لیے جنگی علاقوں میں پہنچ چکے ہیں کہ وہاں روسی دستوں کے خلاف لڑ سکیں۔ جرمنی میں ایسا کرنا قابل سزا جرم ہے۔ جرمن جریدے ‘دی وَیلٹ‘ کے مطابق ایسے انتہا پسندوں کی تعداد اکسٹھ بنتی ہے، جو چھپ کر یوکرینی وار زون میں جا چکے ہیں۔

ان میں سے انتالیس افراد کے معاملے میں اس بات کے اشارے بھی ملے کہ وہ’لڑائی میں حصہ لینے کے ارادے سے‘ ملک چھوڑ کر گئے تھے۔ ان میں سے ستائیس روس نواز اور بارہ یوکرین کے حامی تھے۔ اس افراد کے بارے میں ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ انہوں نےیوکرین میں لڑائی میں حصہ لیا۔ ان میں دائیں اور بائیں دونوں بازوؤں کے انتہا پسند شامل ہیں۔

جرمن وزارت داخلہ کے مطابق اعداد و شمار کی عدم دستیابی کی وجہ سے مخصوص گروپوں کے ارکان کی درست تعداد بتانا ممکن نہیں ہے۔ تاہم وزارت انصاف کے ایک ترجمان نے ‘دی وَیلٹ‘ کو بتایا کہ اصولی طور پر یوکرین میں جنگی کارروائیوں میں شرکت قابل سزا نہیں ہے۔ ترجمان کے مطابق اس اصول کا اطلاق صرف اس صورت میں ہوتا ہے ”جب وہ کرائے کے فوجیوں کے بجائے باقاعدہ مسلح افواج یا اس کے مساوی رضاکار کور اور ملیشیا کے ارکان ہوں،‘‘ تاہم یہ اصول بھی کسی فرد کو اس کے خلاف ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات سے محفوظ نہیں رکھتا۔

رپورٹ کے مطابق جرمنی کے فیڈرل پراسیکیوٹر جنرل نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ آیا بطور جنگجو ملک چھوڑ کر جانے والوں کے خلاف اس نوعیت کی کسی کارروائی پر عمل جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں