بھارت کا تاریخی خلائی مشن ’چندریان-3‘ چاند پر لینڈ کرگیا

نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی/رائٹرز) بھارت کی چاند گاڑی ‘چندریان-3’ کامیابی سے چاند کی سطح پر لینڈ کر گئی ہے۔ امریکہ، روس اور چین کے بعد بھارت چاند پر پہنچنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے۔

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے چندریان تھری اسپیس کرافٹ نے بدھ کو بھارت کے مقامی وقت کے مطابق شام چھ بج کر چار منٹ پر چاند پر سافٹ لینڈنگ کی۔

بھارت کے چندریان تھری کی لانچنگ 14 جولائی 2023 کو ہوئی تھی۔ چاند کے مدار میں داخل ہونے سے قبل چندریان تھری کئی روز تک زمین کے مدار میں گردش کرتا رہا تھا۔

اس سے پہلے پیر کو روس کا اسی طرح کا ایک مشن لونا-25 چاند پر اترنے کی کوشش کے دوران تباہ ہو گیا تھا۔

چندریان ہندی اور سنسکرت زبان میں ‘چاند گاڑی’ کو کہتے ہیں۔ 2019 میں اسرو کا چندریان-2 چاند پر اترنے کے دوران تباہ ہو گیا تھا۔

‘چندا ماما اب ہمارے قریب ہیں’

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے چندریان تھری کے چاند پر پہنچنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پورے ملک کی کامیابی ہے۔

جنوبی افریقہ میں برکس اجلاس کے دوران چاند پر لینڈنگ کی براہِ راست کوریج دیکھنے کے بعد اپنے خطاب میں وزیرِ اعظم مودی نے کہا کہ بھارت چاند کے اس حصے پر پہنچا ہے جہاں پہلے کبھی کوئی نہیں گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پہلے بچوں کو کہا جاتا تھا کہ چندا ماما دُور کہ ہیں، لیکن اب بچے کہیں گے کہ چندا ماما ہمارے قریب ہیں۔

بھارتی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ آج کے دن کو پورا ملک ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یاد رکھے گا۔

بھارتی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اسرو بہت جلد سورج کے مدار پر بھی اپنا مشن بھیجے گا۔

بھارت میں چندریان تھری کی کامیابی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئی تھیں۔

چندریان تھری کو چاند کے قطب جنوبی پر اتارا گیا جسے ایک مشکل مرحلہ تصور کیا جاتا ہے کیوں کہ وہاں کی سطح غیر ہموار ہے جس کی وجہ سے کسی مشین کا وہاں اترنا مشکل تھا۔

قطب جنوبی چاند کا ایک ایسا حصہ ہے جو تاریک اور انتہائی سرد ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ وہاں گہری کھائیوں میں پانی برف کی شکل میں موجود ہے۔

کنسلٹینسی اسپیس ٹیک پارٹنرز میں منیجنگ ڈائریکٹر کارلا فلوٹیکو کہتی ہیں کہ چاند کے قطب جنوبی پر اترنے سے بھارت کو درحقیقت یہ دریافت کرنے کا موقع ملے گا کہ آیا وہاں پانی برف کی شکل میں موجود ہے۔ ان کے بقول یہ چاند کی ارضیات پر مجموعی اعداد و شمار اور سائنس کے لیے بہت اہم ہے۔

چاند کے اس علاقے میں اب تک سائنسی تحقیق کرنے والی کوئی گاڑی نہیں اتاری جا سکی جب کہ اس خطے کے بارے میں مستند معلومات بھی محدود ہیں۔

انڈیا کو اس مشن سے کیا فائدہ ہو گا؟

’او آر ایف‘ نامی تھنک ٹینک میں نیوکلیئر اور خلائی مشن کی ماہر راجیشوری پلئی راجگوپالن نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چندریان مشن انڈیا اور اس کی خلائی تحقیق کی ایجنسی ’اسرو‘ کے لیے ایک بڑی فتح کی نمائندگی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کا خلائی پروگرام کافی حد تک مواصلات اور زمین کا مشاہدہ کرنے والے مصنوعی سیاروں کے ذریعے اپنے ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے پر مرکوز ہے لیکن اس میں خلائی تحقیق کی کوششیں بھی نمایاں ہیں۔

راجگوپالن کا کہنا ہے کہ ’یہ مشن انڈیا کو چین کے مقابلے میں لاکھڑا کرتا ہے۔ اگرچہ انڈین خلائی پروگرام چین کے مقابلے میں بہت چھوٹا ہے لیکن انڈیا کی کوشش ہے کہ وہ اس دوڑ میں ضرور شامل رہے۔ خلا عظیم طاقتوں کے درمیان مقابلے کا ایک اور میدان بن گیا ہے اور انڈیا ابھرتی ہوئی نئی عالمی خلائی دوڑ میں تیزی سے مغربی طاقتوں کے ساتھ شراکت کر رہا ہے۔‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ اس مشن کی کامیابی سے انڈیا کے دوسرے خلائی عزائم کو تقویت ملے گی، جس میں 2024 میں انسانی خلائی مشن کا آغاز بھی شامل ہے۔

ان کے مطابق ’یہ مشن اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس طرح کے مشن کئی ایسے ممالک کو ایک ساتھ جوڑتے ہیں جو مشترکہ سائنسی مقاصد کے حصول کے لیے تعاون کرتے ہیں۔

انڈیا کے معروف اخبار ’دی ہندو‘میں کرییا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین ایس شیوکمار اور وکاش پانڈے لکھتے ہیں کہ ’(چندریان کی کامیابی)چاند کے قطب جنوبی میں مستقبل کے مشنز میں بین الاقوامی تعاون کی گنجائش پیدا کرتی ہے۔‘

وہ کہتے ہے کہ ’ترقی پذیر ممالک کو اپنے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اس طرح کے تصورات کی ضرورت ہے، جیسا کہ اگر چند کام گنوائے جائیں تو موسم کی پیشن گوئی، سمندری وسائل کی تشخیص، جنگلات کے احاطہ کا تخمینہ لگانا، مواصلات، دفاع کے لیے خلائی ٹیکنالوجیز بھی ضروری ہو گئے ہیں۔‘

چندریان 3 کب روانہ ہوا تھا اور اس کا مقصد کیا ہے؟

چندریان 3 کا خلائی مشن 14 جولائی کو انڈیا کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے شروع ہوا تھا اور 40 دن کے طویل سفر کے بعد یہ آج چاند کے قطب جنوبی پر اترا ہے۔

اس خلائی جہاز نے چاند کے مدار میں داخل ہونے سے پہلے تقریباً دس دن زمین کے گرد چند چکر لگائے جس کے بعد یہ پہلے ٹرانس لونر اور پھر پانچ اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔

17 اگست کو اس مشن کا آخری مرحلہ شروع ہوا تھا جب لینڈر پروپلشن ماڈیول سے الگ ہوا جو بعد میں اسے چاند کے قریب لے گیا تھا۔

کامیاب لینڈنگ کے بعد اس خلائی مشن سے چھ پہیوں والی ایک گاڑی چاند کی سطح پر اُترے گی اور وہاں موجود چٹانوں اور گڑھوں کے گرد گھومے گی، اس دوران وہ جمع کیے جانے والے اہم ڈیٹا اور تصاویر کو واپس زمین پر تجزیے کے لیے بھیجے گی۔

چاند کی سطح پر اُترنے والی یہ گاڑی ایسے آلات لے کر جا رہی ہے جو چاند کی سطح کی خصوصیات، سطح کے قریب کے ماحول اور سطح کے نیچے کیا ہو رہا ہے جیسے معاملات کا مطالعہ کرنے کے لیے ‘ٹیکٹونک ایکٹوٹی’ کے بارے میں معلومات جمع کرے گی۔

چندریان 3 مشن کے بڑے اہداف میں سے ایک ’پانی سے بننے والی برف‘ کی تلاش ہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چندریان اس برف کی تلاش میں کامیاب رہتا ہے تو مستقبل میں چاند پر انسانوں کی رہائش میں مدد مل سکتی ہے۔

چندریان 3 چاند پر کہاں اترا اور اس جگہ کا انتخاب کیوں کیا گیا؟

انڈین سائنسدانوں نے اپنی خلائی گاڑی اتارنے کے لیے چاند کے جس حصے کا انتخاب کیا ہے وہ اس سیارے کے قطب جنوبی کا دوردراز خطہ ہے اور مستقل طور پر سائے میں رہنے کی وجہ سے اسے ‘چاند کا اندھیرے والا حصہ’ بھی کہا جاتا ہے۔

چاند کا جنوبی قطب ابھی تک بڑی حد تک غیر دریافت شدہ ہے۔ وہاں کی سطح کا رقبہ چاند کے شمالی قطب کے مقابلے میں بہت بڑا ہے۔

سائنسدانوں کو اس کے بارے میں بہت کم علم ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہاں اترنا خطرناک یا مشکل ہو سکتا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بات کے غالب امکانات ہیں کہ چاند کا جو حصہ سائے میں ہے وہاں پانی کی موجودگی کے آثار ملیں۔

اسرو نے اس سے پہلے بھی دو بار چاند کے جنوبی قطب کے لیے مشن روانہ کیا تھا جو کہ ناکام ہو گئے تھے تاہم چندریان 3 کی اس خطے میں اُترنے کی کوشش کامیاب رہی۔

انڈین خلائی جہاز میں ہے کیا؟

چندریان تھری کا وزن 3900 کلوگرام ہے اور اس کی تیاری پر چھ ارب روپے لاگت آئی ہے۔

چندریان تھری میں موجود چاند گاڑی کا نام اسرو کے بانی وکرم سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس چاند گاڑی کا وزن 1500 کلوگرام ہے اور اس میں موجود پرگیان نامی روور 26 کلو کا ہے۔

پرگیان سنسکرت کا لفظ ہے جس کے معنی دانشمندی کے ہیں۔

کیا یہ انڈیا کی چاند پر خلائی گاڑی اتارنے کی پہلی کوشش ہے؟

چندریان 3 انڈیا کی جانب سے چاند پر تحقیق کی غرض سے بھیجا جانے والا تیسرا خلائی مشن ہے اور اس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ اس سے قبل بھیجے جانے والے دو مشنز کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے۔

یہ انڈیا کا تیسرا مشن ہے جسے ملک کے پہلے مون مشن کے 15 سال بعد بھیجا گیا ہے۔

اکتوبر 2008 میں چاند کی جانب انڈیا کا پہلا مشن چندریان 1 بھیجا گیا تھا جس نے چاند کی سطح پر پانی کے مالیکیولز کی موجودگی کو دریافت کیا اور یہ ثابت کیا کہ چاند کی سطح پر دن کے وقت ایک ماحول ہوتا ہے۔

انڈیا کے پہلے چاند مشن کی کامیابی نے انڈیا کی خلائی تحقیق کو نئی قوت بخشی اور اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اسی زمانے میں چندریان 2 مشن کو منظوری دی تھی۔

یہ مشن جولائی 2019 میں بھیجا گیا جس میں ایک آربیٹر، چاند گاڑی اور روور شامل تھا۔ اس مشن کو جزوی کامیابی مل سکی تھی کیونکہ اس مشن میں شامل آربیٹر آج بھی چاند کے مدار میں موجود ہے جو روزانہ کی بنیاد پر چاند کی جانچ کر رہا ہے۔ دوسری جانب آربیٹر سے چاند کی سطح کے لیے جو لینڈر روانہ کیا گیا تھا، چاند کی سطح سے محض دو کلومیٹر کے فاصلے پر اس کا آربیٹر سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں