سائبیریا: شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی روسی صدر پوٹن سے خلائی مرکز میں اہم ملاقات

ماسکو (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز) شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز روس کے انتہائی مشرق میں واقع خلائی مرکز ووستوخنی کوسموڈروم میں ملاقات کی۔ کووڈ کی وبا کے بعد سے کسی عالمی رہنما کے ساتھ کم کی یہ پہلی ملاقات تھی۔

کم جونگ ان اور ولادیمیر پوٹن کی یہ ملاقات روس کے دور دراز علاقے سائبیریا میں ایک راکٹ لانچنگ اسٹیشن پر ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے قبل سویوس ٹو خلائی راکٹ لانچنگ کے انتظامات کا معائنہ کیا۔ اس مقام کو باہمی ملاقات کے لیے منتخب کرنے کے فیصلے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ کم فوجی سیٹلائٹ تیار کرنے کے لیے روسی مدد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

جب روسی صحافیوں نے صدر پوٹن سے پوچھا کہ کیا روس سیٹلائٹ بنانے میں شمالی کوریا کی مدد کرے گا، تو اس کے جواب میں ولادیمیر پوٹن نے کہا، ”اسی لیے تو ہم یہاں آئے ہیں۔ شمالی کوریا کے رہنما نے راکٹ انجینئرنگ میں کافی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وہ خلائی تحقیق کو بھی ترقی دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق کم جونگ ان اپنی بلٹ پروف ٹرین میں روس پہنچے تھے۔ وہ پیونگ یانگ سے لائی گئی ایک لیموزین میں سوار ہوکر ووستوخنی کوسموڈروم پہنچے۔ صدر پوٹن نے کہا کہ کم جونگ ان سے ملاقات کرکے انہیں ”انتہائی مسرت ہوئی۔‘‘

کم جونگ ان نے ‘مصروف‘ ہونے کے باوجود پرتپاک استقبال کرنے پر صدر پوٹن کا شکریہ ادا کیا۔ خلائی مرکز کا معائنہ کرنے کے بعد دونوں رہنماؤں کے مابین بات چیت شروع ہوئی۔

یہ دورہ ایک ایسے وقت پر عمل میں آیا ہے جب یوکرین پر روسی فوجی حملے جاری ہیں۔ دوسری طرف شمالی کوریا اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کے تجربات کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

شمالی کوریا کا میزائل تجربہ

تقریباً اسی وقت جب کم جونگ ان اور ولادیمیر پوٹن بات چیت کر رہے تھے، شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو میزائل داغے۔

جنوبی کوریا کی فوج نے بتایا کہ یہ میزائل مقامی وقت کے مطابق دوپہر تقریباً بارہ بجے سنان کے علاقے سے بحیرہ مشرقی،جسے بحیرہ جاپان بھی کہا جاتا ہے، کی طرف داغے گئے۔ جنوبی کوریا کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا، ”ہماری فوج نے نگرانی اور الرٹ بڑھا دیے ہیں۔ ہم امریکہ کے ساتھ مل کر صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

جاپانی کوسٹ گارڈز نے بھی دو بیلسٹک میزائل داغے جانے کی تصدیق کی ہے۔ کوسٹ گارڈز نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ میزائل جاپان کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر گرے۔

میزائلوں کی یہ تازہ ترین لانچنگ شمالی کوریا کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کے جاری تجربات کے سلسلے کی کڑی ہے۔ پیونگ یانگ نے 30 اگست کو بھی مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ اس نے حال ہی میں خلا میں ایک جاسوسی سیٹلائٹ بھیجنے کی ناکام کوشش بھی کی تھی۔

کم جونگ ان کا دورہ روس

کم جونگ ان کے ساتھ شمالی کوریا کے اعلیٰ فوجی افسران بھی روس آئے ہیں، جو توقع ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ دفاعی تعاون پر بات چیت میں شامل رہیں گے۔

کووڈ انیس کی عالمی وبا کے بعد سے کم جونگ ان کی کسی غیر ملکی رہنما سے یہ پہلی ملاقات ہے۔ اس سے قبل انہوں نے سن 2019 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔

کم کے اس دورے کے دوران بین الاقوامی پابندیوں کی ممکنہ خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کے ساتھ ہتھیاروں کے معاہدے کے امکانات بھی ہیں، جن پر امریکہ نے خدشات ظاہر کیے ہیں۔

روس نے شمالی کوریا کے توپوں کے گولوں کے ذخیرے میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے جسے ممکنہ طور پر یوکرین میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف شمالی کوریا سوویت دور کے اپنے فوجی ساز و سامان بالخصوص فضائیہ اور بحریہ کے زیر استعمال ہتھیاروں کو جدید بنانے مین بھی روس کی مدد چاہتا ہے۔

روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو نے جب جولائی میں شمالی کوریا کا دورہ کیا تھا، تو امریکہ نے کہا تھا کہ دونوں ممالک باہمی فوجی تعاون کے لیے بنیاد تیار کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں