اسرائیل حماس جنگ: ویسٹ بینک میں جنین کی مسجد پر فضائی حملہ

تل ابیب + غزہ (ڈیلی ڈیلی/ڈی پی اے/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز) اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے کے شہر جنین میں فلسطینی دہشت گرد تنظیموں حماس اور جہاد اسلامی کے ’’دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والوں‘‘ کو نشانہ بنانے کے لیے ایک مسجد پر فضائی حملہ کیا ہے۔

یروشلم سے اتوار بائیس اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ جس مسجد کو نشانہ بنایا گیا، اس کا نام الانصار مسجد تھا اور اسے ”دہشت گرد نہ صرف اپنے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کرتے تھے بلکہ اسے دہشت گردانہ حملوں کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے ایک اڈے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔‘‘

اسرائیلی فوج کے مطابق جس وقت جنین میں الانصار مسجد کو نشانہ بنایا گیا، اس وقت بھی وہاں عنقریب کیے جانے والے ایک دہشت گردانہ حملے کی تیاری کی جا رہی تھی۔ مزید یہ کہ اس فضائی حملے میں ”دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والوں‘‘ کو ہدف بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے یہ نہیں بتایا کہ اس حملے میں کتنی ہلاکتیں ہوئیں یا ہلاک ہونے والے کون تھے۔ یہ تاہم کہا گیا ہے کہ جن کو نشانہ بنایا گیا، وہ ”گزشتہ مہینوں کے دوران کئی دہشت گردانہ حملے کر چکے تھے۔‘‘

جنین حملے میں دو ہلاکتیں، فلسطینی وزارت صحت

مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں وزارت صحت نے جنین میں کیے گئے اس حملے کے بارے میں تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ فضائی کارروائی دو افراد کی ہلاکت کا باعث بنی۔ اس حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔

فلسطینی ریڈ کراس تنظیم کی ریسکیو سروس نے بتایا کہ جنین کے مہاجر کیمپ میں جس جگہ الانصار مسجد کو ہدف بنایا گیا، وہ پورا علاقہ فلسطینی عسکریت پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس سے قبل اسی سال اسرائیلی فوج نے جنین میں چند ماہ پہلے بھی جو وسیع تر آپریشن کیا تھا، اس کا بنیادی ہدف بھی جنین کا مہاجر ہی کیمپ تھا۔

فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ دیگر بیانات میں کہا گیا ہے کہ جنین مہاجر کیمپ میں فضائی حملے کے علاوہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں ہی نابلوس شہر میں کی گئی ایک اسرائیلی فوجی کارروائی میں بھی ایک فلسطینی ہلاک ہو گیا جبکہ ایک دوسرے کو طوباس کے شہر میں گولی مار دی گئی۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے نابلوس اور طوباس میں دو فلسطینیوں کی ہلاکت کی آخری خبریں ملنے تک تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں اب تک ہونے والی ہلاکتیں

اسرائیل اور فلسطینی دہشت گرد تنظیم حماس کے مابین موجودہ لڑائی سات اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی تھی، جب حماس کے سینکڑوں عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر اچانک حملہ کر دیا تھا۔

حماس کے عسکریت پسند اس حملے کے دوران دو سو سے زائد افراد کو یرغمالی بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی کے علاقے میں بھی لے گئے تھے۔ ان میں سے اب تک صرف دو امریکی یرغمالی خواتین ہی کی رہائی ممکن ہو سکی ہے، جن کو حماس کے قبضے سے رہائی دلوانے کے لیے خلیجی عرب ریاست قطر نے کامیاب ثالثی کوششیں کی تھیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق دہشت گرد تنظیم حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد شروع ہونے والے لڑائی میں اب تک کم از کم 1400 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف غزہ پٹی پر اسرائیل کے جوابی اور مسلسل فضائی حملوں میں بھی حماس کے زیر کنٹرول مقامی وزارت صحت کے مطابق اس انتہائی گنجان آباد علاقے میں اب تک 4300 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

سات اکتوبر کے روز حماس کے حملے کے بعد سے اب تک ویسٹ بینک کے فلسطینی علاقے میں بھی اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں درجنوں فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں