اسرائیل حماس جنگ: امریکہ کی اپنے سفارتکاروں کو عراق چھوڑ دینے کی ہدایت

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز) امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے سفارتی اہلکاروں کو فوری طور پر عراق چھوڑ دینے کا حکم دیا ہے اور امریکی شہریوں کو اس ملک کا سفر نہ کرنے کی تنبیہ کی ہے۔ اسرائیل حماس جنگ کے سبب علاقائی کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز عراق میں بغداد اور اربیل کے اپنے سفارت خانے اورقونصل خانے کے تمام غیر ضروری اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ واشنگٹن نے خطے میں ”امریکی مفادات اور اہلکاروں کے خلاف سکیورٹی کے بڑھتے ہوئے خطرات” کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا ہے۔

محکمہ خارجہ نے امریکی شہریوں کے لیے سفری ایڈوائزری بھی جاری کی، جس میں انہیں تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے اس ملک میں جانے سے گریز کریں۔

ایڈوائزری میں کہا کیا ہے کہ ”دہشت گردی، اغوا، مسلح تصادم، شہری بدامنی کے خدشات کے ساتھ ہی عراق میں امریکی مشن کے پاس اپنے شہریوں کو مدد فراہم کرنے کی محدود صلاحیت ہے، اس لیے عراق کا سفر نہ کریں۔”

امریکہ کے یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب اسلامی شدت پسند تنظیم حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کے تناظر میں امریکی افواج کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ایران کیلئے بھی امریکی تنبیہ

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن دونوں نے مشرق وسطیٰ میں واشنگٹن کے مفادات کے لیے بڑھتے ہوئے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ غزہ کے تنازع کو وسعت دے کر ایران کشیدگی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر سکتا ہے۔

اسرائیل نے پہلے ہی ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے خلاف لبنان کے ساتھ اپنی سرحد پر حملے شروع کر رکھے ہیں، جبکہ تہران حماس اور اسلامی جہاد کا کلیدی اتحادی ہے۔

گزشتہ ہفتے یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے خطے میں تعینات ایک امریکی جنگی جہاز پر ایک درجن سے زیادہ ڈرون اور چار کروز میزائل داغے تھے، تاہم امریکہ نے ان سب کو ناکام بنادیا تھا۔

بلنکن نے اتوار کے روز کہا کہ انہیں توقع ہے کہ خطے میں، ”ہماری افواج اور ہمارے اہلکاروں کے خلاف ایرانی پراکسیوں کی طرف سے کشیدگی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔” انہوں نے مزید کہا، ”ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں کہ ہم اپنے لوگوں کا مؤثر طریقے سے دفاع کر سکیں اور اگر ہمیں ضرورت پڑی تو ہم فیصلہ کن جواب دیں گے۔”

تازہ ترین کشیدگی کی وجہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کا دہشت گردانہ حملہ ہے، جس کی وجہ سے اسرائیل میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔

اس کے جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ پر تباہ کن فضائی حملے شروع کیے، جس میں اب تک فلسطینی حکام کے مطابق چار ہزار 700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور تقریباً دس ہزار زخمی ہوئے ہیں۔

اس کشیدگی نتیجے میں اسرائیل کے سب سے مضبوط اتحادی امریکہ نے فوری طور پر خطے میں دو طیارہ بردار بحری جہاز اور امدادی بحری جہاز سمیت فوری طور پر بھاری بحری طاقت روانہ کی ہے۔

پینٹاگون نے خطے میں تقریباً 2000 میرینز بھی تعینات کیے ہیں اور جلد ہی تھرمل اور ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم بٹالین بھی بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں