پاراچنار: کرم میں شیعہ، سنی لڑائی جاری، ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی

پاراچنار+ پشاور (ڈیلی اردو/ٹی این این) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال ایک بار پھر خراب ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں 20 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جبکہ حکومت نے ضلع بھر میں موبائل سروس بھی معطل کر دی گئی ہے اور پچھلے کئی دنوں سے مین ٹل پارا چنار روڈ بھی بند ہے۔

حالات تب زیادہ کشیدہ ہوگئے جب پولیس کی حفاظت میں مسافر کانوائے پشاور سے اپر کرم جارہی تھی اور لوئر کرم کے علاقے چارخیل کے مقام پر نامعلوم افراد نے کانوائے میں شامل کئی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جس میں حکام کے مطابق طوری قبائل سے تعلق رکھنے والے 4 افراد ہلاک ہوگئے اور پانچ سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے۔

کشیدگی کیسے شروع ہوئی؟

کرم سے تعلق رکھنے والے حمزہ بنگش کا کہنا ہے کہ کچھ دن قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں اپر کرم کا ایک لڑکا صحابہ کرامؓ کی شان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کر رہا تھا جس کے بعد لوئر کرم کے عوام میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس واقع کے بعد عوام نے صدہ بازار میں احتجاجی مظاہرے کئے اور ویڈیو بنانے والے شخص کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اس کے علاوہ کچھ دن پہلے اپر کرم کے علاقے شلوزان میں نامعلوم افراد نے ٹریکٹر پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔

چند روز قبل پاراچنار آنے والی ایک گاڑی کو پشاور میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ جس میں ایک شخص ہلاک اور راہگیر سمیت چار افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پشاور پولیس کے مطابق ہلاک و زخمیوں کا تعلق شیعہ طوری قبیلے سے ہے۔

اس واقعے کے ضلع کرم میں ایک بار پھر سے اپر اور لوئر کرم کے مختلف علاقوں میں فرقہ ورانہ فسادات شروع ہوگئے۔

حمزہ کا کہنا ہے کہ ٹریکٹر کو نشانہ بنانے کے بعد اسی رات کو اپر کرم میں بوشہرہ کے گاؤں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔ اسی روز تجارتی مرکز صدہ پر نامعلوم مقام کی طرف سے دو راکٹ فائر کیے گئے جس میں ایک نوجوان ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔

ڈپٹی کمشنر کرم افس کے سینئر افسر حشمت علی نے مقامی خبر رساں ایجنسی ٹی این این کو بتایا کہ ضلع بھر میں حالات کشیدہ ہے اور ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد از حالات پر قابو پائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈی سی افس میں اعلیٰ سطح جرگہ جاری ہے اور کل بھی یہی جرگہ منعقد ہوا تھا جس میں دونوں اطراف (اہلسنت و اہل تشیع) سے مشران شریک ہیں اور ہمیں امید ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے۔

حشمت علی کا کہنا ہے کہ کرم کا مین روڈ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پچھلے کئی دنوں سے بند ہے جس کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ امن و امان بحال کرکے مین روڈ کو فوری کھول دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حالیہ کشیدگی میں اب تک مختلف واقعات میں 20 افراد ہلاک جبکہ کئی افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ادھر جرگہ ممبران نے بتایا کہ راکٹوں اور مشین گنوں سمیت دونوں اطراف سے بھاری اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ صدہ، بالشخیل، بوشہرہ، پیواڑ، تری منگل، مقبل، کنج علی زئی اور دیگر علاقوں میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے اہل سنت والجماعت کے مشران نے کہا ہے کہ ضلع کرم کو اسلحے سے پاک کرنے کے لیے ریاستی ادارے فوری طور پر بلا تفریق پورے ضلع کرم میں گرینڈ آپریشن کرکے پائیدار امن کے قیام اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والے پاکستان دشمن عناصر کے اشاروں پر چلنے والی دہشتگرد تنظیموں کا کرم سے صفایا کیا جائے بصورت دیگر ضلع کرم کے اہل سنت والجماعت اسلام و پاکستان دشمن عناصر کے خلاف جہاد کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں