اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کا اقوامِ متحدہ کا مطالبہ مسترد کر دیا

نیو یارک (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) اسرائیل کے وزیرِ خارجہ ایلی کوہن نے غزہ میں جنگ بندی کا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

جنرل اسمبلی نے جمعے کو اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان جاری جنگ کو فوری طور پر انسانی بنیادوں پر روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

دنیا کے 120ممالک نے غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 45 نے غیرحاضر ہونے کا آپشن استعمال کیا جب کہ 14 ملکوں نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

جنرل اسمبلی کا یہ اقدام گزشتہ ہفتوں میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے کارروائی کرنے میں ناکامی کے بعد سامنے آیا تھا۔ تاہم اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے جنرل اسمبلی سے قرارداد کی منظوری کے بعد سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہاکہ ” ہم اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے جنگ بندی کے حقیر مطالبے کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس کے خاتمے کا ارادہ رکھتا ہے جس طرح دنیا نازیوں اور داعش کا مقابلہ کیا۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق جنرل اسمبلی میں عرب ریاستوں کی طرف سے تیار کردہ قرارداد کا وزن ہے کیوں کہ یہ عالمی سیاسی درجہ حرارت کا ایسے وقت میں اظہار ہے جب کہ اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔

کینیڈا کی قیادت میں اس قرارداد میں ترمیم کے ذریعے حماس کے دہشت گرد حملوں اور یرغمالیوں کو یرغمال بنانے” کی مذمت کرنے کی کوشش دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ کی صورتِ حال کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ “مصیبت لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہی ہے۔ غزہ کے لوگوں کو انسانی مصائب کے انبار کا سامنا کرنا پڑے گا۔”

خیال رہے کہ سات اکتوبر کے حماس کے حملے کے بعد سے جاری اسرائیلی بمباری کے دوران محدود انسانی امداد 21 اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی میں داخل ہونا شروع ہوئی تھی۔ لیکن غزہ میں لوگوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر اس امداد کو ناکافی قرار دیا گیا۔

غزہ کی ناکہ بندی کے باعث علاقے میں ایندھن کی فوری ضرورت ہے لیکن اسرائیل نے اس کی ترسیل کو منع کرتے ہوئے کہا ہے کہ، اس کا خیال ہے کہ حماس اسے اپنی جنگی مشن کے لیے استعمال کرے گی۔

عالمی ادارے کے سربراہ گوتریس نے کہا کہ امداد پہنچانے کے طریقے میں “فوری اور بنیادی تبدیلی” کے بغیر اقوامِ متحدہ غزہ کے اندر امداد کی فراہمی کو جاری رکھنے کے قابل نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ مصری سرحد پر سامان کی جانچ پڑتال کے طریقۂ کار میں ردو بدل کی جانی چاہیے تاکہ ٹرکوں کا تیزی سے معائنہ کیا جا سکے۔

غزہ کی پٹی میں تقریباً تئیس لاکھ لوگ رہتے ہیں اور اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق ان میں سے 14 لاکھ سے زیادہ لڑائی کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر گیلاد اردان نے قرار داد پر ووٹنگ کے بعد کہا کہ “اس مضحکہ خیز قرارداد میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کی جرات ہے۔”

انہوں نے کہا، “اس قرارداد کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیل حماس کے سامنے اپنا دفاع کرنا چھوڑ دے، تاکہ حماس ہمیں آگ لگا سکے۔”

اسرائیلی سفیر نے کہا کہ تل ابیب غزہ میں انسانی صورتِ حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ہم جانتے ہیں کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق کوئی انسانی بحران نہیں ہے۔ غزہ سے آنے والی رپورٹوں پر بھروسہ کرنا داعش کی رپورٹوں پر بھروسہ کرنے کے مترادف ہے۔”

غزہ میں حماس کے زیر کنٹرول وزارتِ صحت نے ہلاکتوں کی تعداد 7000 سے زیادہ اور زخمیوں کی تعداد 18000 سے زیادہ بتائی ہے۔ اس تعداد کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں