امریکی ویزے کے منتظر 25 ہزار افغان باشندوں کو ڈی پورٹ نہیں کرینگے، نگراں وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ دہشت گرد افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہیں اور اس حوالے سے معلومات بھی طالبان حکومت کو فراہم کی گئی ہیں۔ امید ہے افغان حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ دو سال کے دوران افغان سرزمین سے دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہوا جن میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔‘‘

نگراں وزیرِ اعظم نے دعویٰ کیا کہ افغانستان نے پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔ پاکستان میں بد امنی پھیلانے والوں میں غیر قانونی تارکینِ وطن ملوث ہیں۔

نیوز کانفرنس کے دوران نگراں وزیرِ اعظم نے بتایا کہ امریکی ویزے کے منتظر 25 ہزار افغان باشندوں کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔

سن 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی فوج یا حکومت، عالمی اداروں اور ایجنسیز کے لیے کام کرنے والے ہزاروں افغان باشندے پاکستان آ گئے تھے۔ ان میں انسانی حقوق کے کارکن اور صحافی بھی شامل تھے۔

ان افراد نے پاکستان میں امریکی سفارت خانے کے ذریعے ویزوں کی درخواست دے رکھی ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے ان افراد کی فہرست اُنہیں فراہم کر دی ہے۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے جوناتھن لیلی نے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کو بتایا کہ ہم ویزے کے منتظر افغان باشندوں کے حوالے سے پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

واضح رہے کہ حکومتِ پاکستان نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے کے لیے یکم نومبر تک کی مہلت دی تھی۔ یہ فیصلہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں پاکستان کے سول و فوجی حکام پر مشتمل اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا گیا تھا جس میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی شریک تھے۔

پاکستان نے الزام لگایا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے بیشتر واقعات میں افغان شہری ملوث ہیں، لہذٰا غیر قانونی تارکینِ وطن کو یکم نومبر کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔

طالبان حکومت نے پاکستان کی جانب سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے فیصلے پر تنقید کی تھی جب کہ افغان شہریوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات کو بھی مسترد کیا تھا۔

نگراں وزیرِ اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں درجنوں سیکیورٹی اہل کار جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستانی وزیرِ اعظم کے بیان پر ردِعمل میں کہا ہے کہ پاکستان میں امن کی ذمے داری افغانستان پر عائد نہیں ہوتی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر جاری کیے گئے بیان میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی ناکامیوں کی ذمے داری افغانستان پر نہ ڈالے۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہو رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں