سوڈان: “دارفور” میں ایک اور نسل کشی کا خدشہ ہے، یورپی یونین

برسلز (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی پی اے) یورپی یونین نے نیم فوجی دستے آر ایس ایف، جو آرمی چیف عبدالفتاح البرہان کے خلاف لڑ رہی ہے، کے ہاتھوں دارفور کے ماسالیت برادری کی”نسلی صفائی” کی مذمت کی ہے۔ یورپی یونین کے مطابق ماسالیت کے 1000 افراد مارے جا چکے ہیں۔

یورپی یونین نے سوڈان کے مغربی علاقے دارفور میں تشدد کے واقعات میں اضافے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس نے اتوار کے روز ایک بیان میں دارفور میں “ایک اور نسل کشی” کے خطرے سے خبردار کیا۔

سوڈان کی باقاعدہ فوج اور نیم فوجی دستے ریپیڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) کے درمیان تنازع کی وجہ سے یہ خطہ اپریل سے عدم استحکام کا شکار ہے۔

یورپی یونین نے دارفور میں تشدد سے متعلق کیا کہا؟

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوسیپ بوریل نے دارفور کی ماسالیت برادری کے لوگوں کے خلاف ہونے والے مظالم کی مذمت کی اور اسے”نسلی صفائی کی مہم” قرار دیا۔

بوریل نے کہا، “یہ تازہ ترین مظالم بظاہر ایک وسیع تر نسلی صفائی کی مہم کا حصہ ہیں، جس کا مقصد آر ایس ایف کی جانب سے مغربی دارفور میں غیر عرب ماسالیت برادری کاخاتمہ کرنا ہے اور جون میں بڑے پیمانے پر تشدد کی لہر میں یہ سرفہرست رہا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ “دارفور میں جو کچھ ہوا ہے، بین الاقوامی برادری اس پر آنکھیں بند نہیں کرسکتی اور اس خطے میں ایک اور نسل کشی کی اجازت نہیں دے سکتی۔”

ماسالیت ایک نسلی گروہ ہے جو بنیادی طورپر سوڈان کے چاڈ اور دارفور میں رہتے ہیں۔

سن 2003 اور سن 2008 کے درمیان خرطوم نے دارفور میں باغی گروپوں کو ختم کرنے کے لیے جنجاوید عرب ملیشیا کی حمایت کی، جن کے اراکین میں ماسالیت بھی شامل تھے۔ اس تشدد کے نتیجے میں شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر زیادتیاں ہوئیں۔ اس عرصے میں اس خطے میں تقریباً تین لاکھ افراد ہلاک اور بیس لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو گئے۔

اسی عرصے میں آر ایس ایف نے علاقے میں اپنی گرفت مضبوط کرنی شروع کردی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ “معتبر عینی شاہدین کی رپورٹوں کے مطابق مغربی دارفور کے اردمتا میں صرف دو دنوں کے اندر ہی آر ایس ایف اور اس سے وابستہ ملیشیا کے بڑے حملوں کے دوران ماسالیت برادری کے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک کردیے گئے۔”

سوڈان میں کیا صورتحال ہے؟

آرمی چیف عبدالفتاح البرہان، جو اس وقت سوڈان کے عملاً سربراہ مملکت ہیں، کی وفادار فوج اور ان کے سابق نائب محمد حمدان دقلوکی سربراہی والی آر ایس ایف کے درمیان اپریل سے ہی لڑائی ہو رہی ہے۔

آر ایس ایف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے مغربی دارفور کے دارالحکومت ال جینینا میں آرمی ہیڈ کوارٹرز پر قبضہ کرلیا ہے۔ اس شہر میں ماسالیت برادری کی اکثریت ہے، جب کہ سوڈان میں غالب اکثریت عربوں کی ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق آر ایس ایف اور اس کی اتحادی عرب ملیشیا نے اپریل اور جو ن کے درمیا ن ماسالیت برادری کے لوگوں پر کئی ہفتوں تک منظم حملے کیے تھے۔

سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوارڈینیٹر کلیمنینٹائن نکویتا سلامی نے جنسی زیادتیوں اور دیگر مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے جمعے کے روز کہا کہ،”دارفور میں جو کچھ ہورہاہے، وہ خالص برائی کی طرف جارہا ہے۔ “انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ دارفور میں سن 2000کی دہائی نسل کشی دہرائی جاسکتی ہے۔

اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این ایچ سی آر) کا کہنا ہے کہ اردمتا میں میں بے گھر افراد کے 100 پناہ گاہوں کو مسمار کردیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں