حماس کا الشفا ہسپتال کے نیچے کمانڈ سینٹر موجود ہے، امریکا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/ بی بی سی) اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشفا ہسپتال کو گھیرے میں لے کر وہاں ٹینکوں سمیت آپریشن شروع کر دیا ہے۔

امریکہ نے اسرائیل کی انٹیلیجنس معلومات کی حمایت کی تھی مگر آپریشن کے بعد وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ہسپتالوں میں مسلح لڑائی اور فضائی بمباری کی حمایت نہیں کر سکتے۔

امریکہ نے کہا ہے کہ اس کی انٹیلیجنس سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق حماس کا غزہ شہر کے الشفا ہسپتال کے نیچے کمانڈ سینٹر ہے۔

نیشنل سکیورٹی کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ حماس کا وہاں اسلحے کا ذخیرہ ہے، جہاں سے اس نے اسرائیل پر حملے کی تیاری کر رکھی تھی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کے ان دعوؤں کی حمایت کی ہے کہ حماس اپنے فوجی اڈوں کے لیے ہسپتالوں کو استعمال کر رہا ہے۔ حماس نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔

امریکی بیان ایک ایسے موقعے پر سامنے آیا ہے جب اسرائیلی پر دنیا بھر کا یہ دباؤ تھا کہ وہ ہسپتال میں پھنسے عام شہریوں کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنائیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہسپتال کے قریب شدید لڑائی سے الشفا ہسپتال کا ہر صورت میں تحفظ یقینی بنایا جائے۔

برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنی ہو گی۔

حماس نے اسرائیلی فوج کے الشفا پر حملے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد اسرائیلی فوج نے ہسپتال پر چڑھائی کی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال کے ایک خاص حصے میں انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر ایک ٹارگٹڈ آپریشن کر رہی ہے۔

عینی شاہدین نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی اور ٹینک الشفا ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے اندر داخل ہو گئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال میں سینکڑوں مریض زیر علاج ہیں اور ہزاروں عام شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔

انسانی امداد پہنچانے والے کارکنوں نے الشفا ہسپتال کے اندر کے بھیانک مناظر سے متعلق بتایا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال کو ایندھن کی کمی کا بھی سامنا ہے، جس کی وجہ سے اب یہاں مریضوں کی دیکھ بھال تقریباً ناممکن ہو کر رہی گئی ہے۔ اس ہسپتال میں وقت سے پہلے پیدا ہونے والے 36 نومولود بچے بھی داخل ہیں، جنھیں بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے انکیوبیوٹر سے ہٹا دیا گیا ہے۔

الشفا ہسپتال کے سرجری کے شعبے کے سربراہ نے بتایا کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ان بچوں میں سے تین کی موت واقع ہو گئی ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کا کہنا ہے حماس کا الشفا ہسپتال کے نیچے کمانڈ سسٹم موجود ہے۔ حماس نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔

غزہ کی الشفا ہسپتال، جو اس وقت اسرائیلی فوج کے محاصرے میں ہے، میں اس وقت ہزاروں مریض اور عام شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔

تاہم یہ اندازہ تھوڑا مختلف ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس سے قبل منگل کو کہا تھا کہ اس وقت الشفا ہسپتال میں 700 مریض زیر علاج ہیں، 400 عملے کے افراد ہیں جبکہ 3000 عام شہری یہاں جنگ سے بچنے کے لیے پناہ لیے ہوئے ہیں۔

حماس کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اس وقت ہسپتال کے اندر کم از کم 2300 افراد موجود ہیں، جن میں 650 مریض، دو سو سے پانچ سو تک عملے کے افراد اور تقریباً 1500 تک عام شہری موجود ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں