اسرائیل کا الشفا ہسپتال میں حماس کے زیرِ استعمال سرنگ کی موجودگی کا دعویٰ

تل ابیب (ڈیلی اردو/وی او اے) اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال میں حماس کے زیرِ استعمال سرنگ مل گئی ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں الشفا اسپتال کے بیرونی احاطے میں ایک زیرِ زمین سرنگ کو دکھایا گیا ہے۔

‘رائٹرز’ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ویڈیو کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ البتہ ویڈیو میں زیرِ زمین ایک گہرا سوراخ دکھایا گیا ہے، جو کنکریٹ، لکڑی ، ملبے اور ریت سے گھرا ہوا ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ علاقے کی کھدائی کی گئی ہے جس کے پسِ منظر میں ایک بلڈوزر کو آتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ دورانِ آپریشن اہلکاروں کو الشفا اسپتال میں ہتھیار لے جانے والی گاڑی بھی ملی ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ایڈمرل ڈینئل ہگاری نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز الشفا اسپتال میں اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں جس کے دوران اسپتال کے مختلف مقامات کی تلاشی، اسکیننگ، ہتھیاروں اور سرنگوں کی تلاش کی گئی ہے۔

اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے قریب عمارت سے ایک یرغمالی خاتون کی لاش ملنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ اس سے قبل فوج نے الشفا اسپتال کے اندر سے کلاشنکوف، راکٹس، گرینیڈ اور جیکٹس ملنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ تاہم آزاد ذرائع سے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر کے تل ابیب حکام کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔

کئی یرغمالی اب بھی غزہ کی پٹی میں موجود ہیں تاہم ڈیڑھ ماہ سے زائد گزرنے کے باوجود اب تک اسرائیلی فورسز یرغمالیوں کو بازیاب نہیں کرا سکی ہیں۔

اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق کم از کم ساڑھے 11 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں چار ہزار 700 سے زیادہ بچے شامل ہیں۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کو کہا کہ الشفا اسپتال میں حماس کی سرگرمیوں کے بارے میں امریکہ کو اپنی انٹیلی جینس پر اعتماد ہے اور ان معلومات کا تبادلہ نہ ہی کسی کے ساتھ کیا جائے گا اور نہ ہی اس پر مزید بات ہو گی۔

واضح رہے کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کو امریکہ دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

حماس نے جمعرات کی شب جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی محکمۂ خارجہ اور محکمۂ دفاع کی جانب سے الشفا اسپتال میں حماس کی موجودگی کے دعوے بے بنیاد ہیں اور یہ دعوے قا بض فوج کے ترجمان کی مضحکہ خیز کارکردگی کا اظہار معلوم ہوتے ہیں ۔

اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں حماس کے عسکری نظام کو تباہ کرنے کے بالکل قریب پہنچ گئے ہیں اور جلد دیگر علاقوں میں بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

اسرائیلی فورسز نے غزہ کے چار جنوبی علاقوں میں پمفلیٹس تقسیم کیے ہیں جن میں شہریوں کو علاقے سے انخلا کی ہدایت تحریر ہے۔

غزہ میں بجلی اور ٹیلی کمیونی کیشن سسٹم بند

غزہ میں کام کرنے والی دو ٹیلی کام کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ایندھن ختم ہونے کے بعد غزہ بھر میں ان کی سروسز بند ہو گئی ہیں جب کہ اسرائیل نے غزہ میں ایندھن کی ترسیل پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں ایندھن پہنچنے کی صورت میں یہ عسکری مقاصد کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔

ادھر اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فلسیطنی پناہ گزین یو این آر ڈبلیو اے کا کہنا ہے کہ مواصلاتی نظام اور ایندھن کی عدم موجودگی کے نتیجے میں غزہ آنے والے امدادی ٹرکوں سے رابطہ ناممکن ہو گیا ہے۔

یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لزارینی کا کہنا ہے کہ اگر غزہ میں ایندھن نہ پہنچا تو لوگ مرنا شروع ہوجائیں گے اور ایسا کب ہوگا اس کا انہیں علم نہیں لیکن ایسا جلد ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مصر سے رفح کراسنگ کے راستے جمعے کو فلسطینیوں کے لیے امداد پہنچنے کی توقع نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں