امریکی ریاست ورمونٹ میں فائرنگ، تین فلسطینی طلبہ زخمی

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) امریکہ کی ریاست ورمونٹ کے شہر برلنگٹن میں ہفتے کی شام نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے تین فلسطینی طلبہ زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس اور وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ مسلح شخص کی تلاش جاری ہے جس نے تین فلسطینی طلبہ کو فائرنگ کر کے زخمی کیا ہے۔

تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ یہ نفرت انگیزی کا واقعہ ہو سکتا ہے۔

برلنگٹن پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہفتے کی شام ورمونٹ یونیورسٹی کے قریب پستول کے ساتھ ایک شخص تین فلسطینی طلبہ پر فائرنگ کر کے فرار ہوا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے دو طلبہ امریکی شہری جب کہ ایک قانونی طور پر امریکہ کا رہائشی ہے۔

پولیس نے مزید بتایا ہے کہ جس وقت حملہ کیا گیا اس وقت دو طلبہ نے سیاہ اور سفید رنگ کا اسکارف پہن رکھا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں زخمی زیرِ علاج ہیں جن میں سے ایک کو زیادہ چوٹیں آئی ہیں۔

فلسطینیوں کی حامی ایک تنظیم ‘انسٹیٹیوٹ فار مڈل ایسٹ انڈر اسٹینڈنگ’ کے مطابق جس وقت طلبہ پر حملہ کیا گیا وہ عربی زبان میں گفتگو کر رہے تھے۔

سات اکتوبر کو اسرائیل حماس جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکہ میں مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف نفرت انگیزی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

برلنگٹن پولیس چیف جان مراد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس وقت کوئی بھی اس واقعے اور مشتبہ شخص پر شک نہیں کر سکتا کہ یہ نفرت پر مبنی جرم تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ وفاقی تفتیشی اداروں اور استغاثہ کے اہلکاروں کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ اگر یہ جرم ثابت ہوتا ہے تو وہ اس کے لیے تیار رہیں۔

دوسری جانب متاثرین کے اہلِ خانہ کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات نفرت انگیزی کے جرم کے طور پر کریں۔

اہلِ خانہ کے مطابق تینوں طلبہ نے رملہ فرینڈز اسکول سے تعلیم حاصل کی تھی۔

امریکہ کے ایک ایڈووکیسی گروپ ‘امریکن عرب اینٹی ڈسکریمنیشن کمیٹی’ (اے ڈی سی) کے نیشنل ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد ایوب کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں اور عرب مخالف جذبات میں اضافہ غیر معمولی ہے اور حالیہ واقعہ نفرت کے پُرتشدد ہونے کی ایک اور مثال ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں