خیبر پختونخوا میں رواں سال دہشتگردی میں 470 سیکیورٹی اہلکار اور شہری ہلاک

پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختون خوا میں رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پاک افغان سرحد کے قریب صوبہ خیبر پختونخوا کے 7 اضلاع دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔

محکمۂ داخلہ و قبائلی امور نے رواں سال دہشت گردی کے واقعات کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

جاری کی گئی دستاویز کے مطابق دہشت گردی سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پشاور، خیبر، باجوڑ، ٹانک، ڈی آئی خان، شمالی و جنوبی وزیرستان شامل ہیں۔

دستاویز میں بتایا ہے کہ صوبے میں رواں سال مجموعی طور پر دہشت گردی کے 1050 واقعات ہوئے۔

دستاویز کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں رواں سال دہشت گردی کے61، بندوبستی اضلاع میں 419، ضم اضلاع میں631، قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں201، قبائلی ضلع خیبر میں 169، قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں 121، ڈیرہ اسماعیل خان میں 98، قبائلی ضلع باجوڑ میں 62 اور ٹانک میں61 واقعات ہوئے رونما ہوئے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں رواں سال دہشت گردی میں 470 سیکیورٹی اہلکار اور شہری ہلاک ہوئے۔

دستاویز کے مطابق پشاور میں رواں سال سب سے زیادہ 106 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ قبائلی ضلع باجوڑ میں 4، قبائلی ضلع خیبر میں 28، قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں 36، قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں 29 ڈیرہ اسماعیل خان میں 21 اور ٹانک میں13 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔

دستاویز میں یہ بھی بتایا ہے کہ رواں سال قبائلی ضلع باجوڑ میں سب سے زیادہ 73 عام شہری جاں ہلاک ہوئے۔

دستاویز کے مطابق قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں 28، قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں 6، ڈیرہ اسماعیل خان میں 5، ٹانک میں 7 جبکہ پشاور اور قبائلی ضلع خیبر میں دہشت گردی کے واقعات میں 2 ،2 شہری ہلاک ہوئے۔

دستاویز میں بتایا ہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں دہشت گردی کے 1823 واقعات ہوئے تھے، 3 سال میں صوبے میں 698 سیکیورٹی اہلکار اور شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے نگراں وزیرِ اطلاعات خیبر پختونخوا فیروز جمال شاہ نے نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے، پولیس کو مزید مضبوط کریں گے اور دہشت گردی کو صوبے سے ہر صورت ختم کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں