شمالی وزیرستان میں انتخابی مہم کے دوران سابق رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ پر فائرنگ

میرانشاہ (ڈیلی اردو) سابق رکن قومی اسمبلی اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے چیئرمین محسن داوڑ پر شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ کے علاقے گاؤں تپی میں نامعلوم افراد نے انتخابی مہم کے دوران حملہ کر دیا۔

https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1742455811622965702?t=ElucygvR8usCKNSPqnz8aA&s=19

نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے مطابق حملے میں سابق ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ محفوظ رہے۔

شمالی وزیرستان کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ریحان زیب نے بتایا کہ محسن داوڑ کو انتخابی مہم کے دوران نشانہ بنایا گیا، جس گاڑی میں وہ سفر کررہے تھے، وہ بُلٹ پروف تھی۔

ریحان زیب کا کہنا تھا کہ محسن دواڑ کے ساتھ موجود سیکیورٹی گارڈز نے جوابی فائرنگ کی، جبکہ حملہ آروں نے شارٹ مشین گن استعمال کی۔

ڈی پی او نے بتایا کہ این ڈی ایم کے رہنما پر حملے کے بعد پولیس کی اضافی نفری بھیج دی گئی۔

دوسری جانب، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کی صوبائی چیئرپرسن خیبرپختونخوا بشری گوہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں کہا کہ ہم این ڈی ایم کے چیئرمین اور این اے 40 کے امیدوار محسن داوڑ پر شمالی وزیرستان کے علاقے تپی میں ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین محسن داوڑ اور ہمارے دیگر ساتھی حملے میں محفوظ رہے۔

بشریٰ گوہر نے مزید کہا کہ ریاست کی طالبان کے حوالے سے ناقص پالیسیوں کی وجہ سے وزیرستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی بڑھتی رہی ہے، اس طرح کے دہشت گرد حملوں اور خطرناک ماحول میں چیئرمین محسن داوڑ کو لیول پلیئنگ فیلڈ کس طرح سے فراہم کی جاۓ گی؟ ہم اس حملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمشنر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خیبرپختونخوا میں امیدواروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے فوری طور پر ہنگامی اجلاس بلائیں۔

واضح رہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا، جب ایک روز قبل شمالی وزیرستان کے میر علی بازار میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے بتایا کہ مذکورہ افراد میرعلی بازار میں حجام ہیر ڈریسر سیلون کی دکان چلا رہے تھے۔

آر پی او بنوں ڈویژن نے بتایا تھا کہ میر علی کے علاقے موسکی میں قریبی کھیتوں سے 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں، لاشوں کی شناخت حجام کے طور پر ہوئی ہے اور ان کا تعلق پنجاب سے ہے۔

یاد رہے چند روز قبل جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے قافلے پر بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں حملے کی خبریں سامنے آئی تھی لیکن بعد ازاں معلوم ہوا تھا کہ انکی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی تاہم وہ اس میں موجود نہیں تھے۔

دوسری جانب سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن کے صاحبزادے سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود کو بھی ایڈوائزری نوٹس جاری کردیا گیا۔

مولانا اسعد محمود کو جاری ایڈوائزری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی طرف سے آپ کو دوران سفر یا رہائش گاہ پر ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے۔ غیر ضروری سفر اور اجتماعات سے گریز کریں۔ اپنی حرکات وسکنات کو خفیہ رکھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں