بنوں میں توہینِ مذہب کے الزام میں سکول ٹیچر گرفتار

بنوں (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے شہر بنوں میں ایک سرکاری اسکول ٹیچر کو مذہب کے بارے میں متنازع الفاظ استعمال کرنے کے الزام میں توہینِ مذہب کے قانون کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔

گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول اسنکدر خیل بالا میں انگریزی کے ایک استاد عارف اللہ پر پیغمبر اسلام اور علما کے خلاف مبینہ طور پر قابلِ اعتراض الفاظ استعمال کرنے کا الزام ہے۔

پولیس نے استاد کو مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم کے خلاف اسی اسکول کے استاد انعام الحق سورانی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انعام الحق کی مدعیت میں بسیہ خیل تھانے میں درج مقدمے کے مطابق ملزم نے دو مرتبہ پیغمبر اسلام اور علما کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے اور اسکول کے استاد کے سامنے بھی یہ الفاظ دہرائے۔

پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

ملزم کے خاندانی ذرائع نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ عارف اللہ نے کوئی توہینِ مذہب نہیں کی بلکہ اسکول میں سیاسی ماحول بنا ہوا تھا جس میں انہوں نے مذہبی رہنماؤں یا علما کے خلاف باتیں کیں۔ لیکن پیغمبر اسلام کے خلاف کچھ نہیں بولا۔

البتہ ان کے بقول مخالفین نے اسے مذہبی رنگ دے دیا ہے۔

اس واقعے کے بعد عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نامی مذہبی تنظیم کے مقامی عہدے داروں کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں مذکورہ استاد کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے مہلت دینے کا اعلان کیا گیا۔

اس اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا چوں کہ مذکورہ ٹیچر کے خلاف قانون کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے لہٰذا ہم انتظامیہ کے نوٹس میں یہ بات لانا چاہتے ہیں کہ ہم ان کو مہلت دیتے ہیں کہ وہ استاد کے خلاف توہینِ مذہب کی کارروائی کرے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ کارروائی نہ ہونے کی صورت میں علما، تاجر اور وکلا کو کال دیں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ بنوں میں مذہبی تنظیموں سے منسلک علما گزشتہ کئی ہفتوں سے کافی متحرک ہیں۔ ان علما نے بنوں کے عوامی پارک اور بازاروں میں خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔

اس کے علاوہ آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں بنوں کے مختلف قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار ان علما کے نامزد کردہ ہیں۔۔

بنوں کے سینئر صحافی محمد وسیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بنوں سے تعلق رکھنے والے عالم مفتی سعید انور نے اس مسئلے کے حل کے لیے مذہبی تنظیم کے عہدے داروں سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے اس سے انکار کردیا۔

ان کے بقول مفتی سعید نے اپنے فتوے میں ملزم عارف اللہ کو بے گناہ قرار دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں