یرغمالیوں کی رہائی: امریکی وزیر خارجہ بلنکن کی اسرائیلی کابینہ ارکان سے ملاقات

تل ابیب (اے ایف پی/اے پی/ڈی ڈبلیو) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی جنگی کابینہ میں موجود اعتدال پسندوں کے ساتھ غزہ میں اسراءیلی یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

یہ بات چیت اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے حماس کے مطالبات مسترد کیے جانے کے ایک روز بعد ہوئی۔

بلنکن نے تل ابیب میں دو سابق فوجی سربراہوں بینی گینٹس اور گیبی آئزن کوٹ سے ملاقات کی۔ یہ دونوں سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد نیتن یاہو کی جنگی کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔

اس ملاقات کے آغاز پر بلنکن نے کہا کہ ان مذاکرات میں ”یرغمالیوں اور اس خواہش پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ ہم دونوں (امریکہ اور اسرائیل) ان کی ان کے اہل خانہ میں واپسی دیکھیں۔‘‘

اس موقع پر گینٹس نے بلنکن کو بتایا، ”یقینی طور پر سب سے اہم مسئلہ یرغمالیوں کو واپس لانے کے طریقے تلاش کرنا ہے۔‘‘ گینٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو پھر بہت سے مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل میں کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے اور اس کے جواب میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے اس وقت پانچویں مرتبہ اس خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے پر حماس کا ردعمل لے کر اسرائیل پہنچے، جو انہیں قطر کے ذریعے موصول ہوا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بدھ سات فروری کو اس معاہدے کی شرط کے طور پر جنگ بندی کے حماس کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ جنوبی غزہ کے گنجان آباد شہر رفح تک فوجی کارروائیوں کو وسعت دے دیں گے۔

تاہم بلنکن کا کہنا تھا کہ انہیں پھر بھی اس معاہدے میں بہتری لانے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کی گنجائش نظر آتی ہے۔

اسرائیل کی سرکاری معلومات کی بنیاد پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کی طرف سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حماس کے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ 1,160 افراد ہلاک ہوئے تھے ، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے عسکریت پسند تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر غزہبھی لے گئے تھے۔ ان میں سے قریب 100 یرغمالیوں کو ایک عبوری فائر بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب بھی 132 افراد موجود ہیں، جبکہ 29 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں عسکری کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں اب تک کم از کم 27,708 فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں