کمشنر راولپنڈی کا انتخابی دھاندلی کرانے کا اعتراف، چیف جسٹس کی تردید، الیکشن کمیشن کا تحقیقات کا اعلان

راولپنڈی + اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے/بی بی سی) کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے ڈویژن بھر میں انتخابی دھاندلی کرانے کا اعتراف کرتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے جب کہ الیکشن کمیشن نے کمشنر کے الزامات کی تردید کر دی ہے۔

پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ انہوں نے راولپنڈی ڈویژن کے ہارے ہوئے 13 امیدواروں کو جتوایا اور امیدواروں کو 70، 70 اور 80، 80 ہزار جعلی ووٹ ڈلوا کر انہیں جتوایا۔

لیاقت علی چٹھہ کے مطابق “اپنے ماتحت ریٹرننگ افسران سے معذرت چاہتا ہوں، جب میں نے انہیں کہا آپ نے غلط کام کرنا ہے تو وہ بیچارے رُو رہے تھے۔”

کمشنر راولپنڈی نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے کس کے کہنے پر ہارے ہوئے امیدواروں کو جتوانے کے لیے جعلی ووٹ ڈالوائے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو ظلم کیا ہے اس کی انہیں سزا ملنی چاہیے۔

واضح رہے کہ راولپنڈی ڈویژن سے کامیاب ہونے والے بیشتر امیدواروں کا تعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہے۔

کمشنر راولپنڈی نے دعویٰ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس بھی انتخابی دھاندلی میں ملوث ہیں، انہیں بھی عہدوں سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔

کمشنر راولپنڈی کا مزید کہنا تھا کہ وہ راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے خود کو پولیس کے حوالے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پریشر کی وجہ سے ایک بار خودکشی کرنے کی کوشش کی لیکن پھر سوچا کیوں نا سب کچھ عوام کے سامنے رکھوں۔ مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمشنر راولپنڈی کے ’بے بنیاد‘ الزامات کی تردید کردی

پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے راولپنڈی ڈویژن کے ڈپٹی کمشنر لیاقت علی چٹھہ کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق الزامات کی تردید کردی ہے۔

سنیچر کو سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’آپ الزام لگا دیں بے بنیاد، نہ کچھ اس میں ذرا سی بھی صداقت ہو، نہ ذرا سی کوئی سچائی ہو، نہ آپ کوئی ثبوت پیش کریں۔‘

خیال رہے راولپنڈی ڈویژن کے کمشنر لیاقت علی چٹھہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے ڈویژن میں ’70، 70 ہزار کی لیڈ‘ سے ہارنے والے امیدواروں کو مبینہ طور پر جعلی مہریں لگا کر جتوایا گیا ہے۔

انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ’اس ساری غلط کاری کی ذمہ داری میں اپنے اوپر لے رہا ہوں اور ساتھ بتا رہا ہوں جو چیف الیکشن کمشنر ہیں، چیف جسٹس ہیں وہ اس کام میں پورے شریک ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اس ملک کو توڑنے کی سازش کا حصہ نہیں بن سکتا۔‘

ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’آپ کچھ بھی الزامات لگا سکتے ہیں، کل مجھ پر کوئی چوری کا الزام لگادیں، کوئی قتل کا الزام لگا دیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’الزام لگانا لوگوں کا حق ہے لیکن ساتھ ساتھ ثبوت بھی دے دیں۔‘

خیال رہے اس وقت اس وقت کمشنر راولپنڈی کے الزامات پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے چیمبر میں مشاورتی اجلاس جاری ہے۔

اس اجلاس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ موجود ہے۔

اس اجلاس میں کمشنر راولپنڈی کے الزامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور مشاورت کی جا رہی ہے کہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لینا چاہیے یا نہیں۔

کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تردید

ترجمان الیکشن کمیشن نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات کی تردید کر دی ہے۔

کمیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے کسی عہدے دار نے الیکشن نتائج کی تبدیلی کے لیے کمشنر راولپنڈی کو کبھی بھی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔

کمیشن کے مطابق کسی بھی ڈویژن کا کمشنر نہ تو ڈسٹرک ریٹرننگ افسر، ریٹرننگ افسر یا پریزائڈنگ افسر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کے کنڈکٹ میں اس کا کوئی براہِ راست کردار ہوتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اس معاملے کی فوری طور پر انکوائری کروائی جائے گی۔

لیاقت علی چٹھہ کو گرفتار نہیں کیا: راولپنڈی پولیس

راولپنڈی پولیس نے انتخابات میں دھاندلی کرانے کا اعتراف کرنے والے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی گرفتاری کی تردید کی ہے۔

پولیس کے مطابق کمشنر راولپنڈی کو حراست میں لینے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

معاملے کی تحقیقات کا اعلان

نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کمشنر راولپنڈی ڈویژن کے الزامات کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔

کمشنر راوالپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے انتخابات میں دھاندلی کرانے کے اعتراف پر پاکستان پیپلز پارٹی نے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ پاکستان ایک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ الیکشن سے متعلق پیپلز پارٹی کو بھی اعتراضات ہیں۔ لیکن کمشنر راولپنڈی کے الزامات میں کتنی حقیقت ہے اس کی تحقیقات ضروری ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی کا اپنی ریٹائرمنٹ سے چند دن پہلے اس طرح کی بھونڈی حرکت سستی شہرت حاصل کرنے کا ایک ہتھکنڈہ ہے۔

ایک بیان میں مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی نے الزام لگایا ہے کہ مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو 70 ، 70 ہزار کی لیڈ دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا جب کہ حقائق ان کے اس الزام سے یکسر مختلف ہیں۔

بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کے حتمی نتائج میں پورے ڈویژن میں کوئی ایسا امیدوار نہیں جس نے اتنے بھاری مارجن سے مخالف کو شکست سے دوچار کیا ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں