مصر: الاخوان المسلمون کے سربراہ سمیت 8 رہنماؤں کو سزائے موت

قاہرہ (ڈیلی اردو) مصرکی ایک عدالت نے الاخوان المسلمون کے مرشد محمد البدیع، انکے قائم مقام محمود عزت اور جماعت کے دیگر 8 رہنماؤں کو سزائے موت سُنا دی۔ مجموعی طور پر 58 افراد کو مختلف نوعیت کی سزائیں سنائی گئیں۔

عرب میڈیا کے مطابق الاخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع، نائب محمود عزت اور 8 رہنماؤں کو سزائے موت سنائی گئی۔

محمد البدیع اور محمود عزت کے علاوہ دیگر رہنماؤں میں محمد البلتاجی، عمرو زکی، اسامہ یاسین، صفوت حجازی، عصام عبد الماجد اور محمد عبدالمقصود شامل ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق کچھ ملزمان کو عمر قید 6 کو 15 سال قید،7 کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

عرب میڈیا کے مطابق ملزمان کو جون تا اگست 2013 میں سابق صدر مرسی کے حق میں دھرنے اور مظاہروں پر سزا سنائی گئی۔

عرب میڈیا کے مطابق 58 افراد کو سزا ایمرجنسی کے تحت قائم انسداد دہشت گردی عدالت نے سنائی۔

عرب میڈیا کے مطابق ملزمان کو انتشار پھیلانے، تخریب کاری اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں سزا سنائی گئی۔

عرب میڈیا کے مطابق عدالت نے21 ملزمان کو مقدمات سے بری کرنے کا حکم دیا۔

یاد رہے کہ سنہ 2012 میں مصر میں حکومت مخالف تحریک کے بعد محمد مرسی مصر کے پہلے منتخب صدر تھے لیکن ایک سال کے بعد فوج نے اُن کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔

مصر کی حکومت نے اخوان المسلمین کو سنہ 2013 میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

مرسی کی حکومت ختم کرنے کے بعد مصر کے حکام نے اُن کی جماعت اخوان المسلمین کے خلاف کریک ڈؤان شروع کیا تھا۔ مرسی کے حق میں مظاہروں اور حکومتی کریک ڈؤان میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

سال 2015 مئی میں محمد مرسی سمیت اخوان المسلمین کے تین سینیئر رہنماؤں کو دہشت گردی کی سازش کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اخوان المسلمین کے سینیئر رہنماؤں سمیت تیرہ دیگر افراد کو بھی سزائے موت دی گئی تھی۔

17 جون 2019 کو محمد مرسی کو قاہرہ کی ایک عدالت میں پیشی کے لیے آئے تھے۔ وہ قاہرہ میں فلسطینی جماعت حماس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے جاسوسی کے ایک مقدمے کی کارروائی کے دوران عدالت سے خطاب کرنے کے فوراً بعد گر گئے اور پھر بے ہوشی کی حالت میں ہی ان کا انتقال ہو گیا۔

واضح رہے کہ محمد مرسی کے خلاف دارالحکومت قاہرہ میں فلسطینی جماعت حماس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے ایک جاسوسی کے مقدمے کی کارروائی جاری تھی۔ 67 سالہ محمد مرسی اپنی معزولی کے بعد سے قید میں تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں