یوکرین جنگ: عالمی عدالتِ انصاف کی طرف سے روسی فوج کے اعلیٰ کمانڈروں کے وارنٹ گرفتاری

دا ہیگ (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) بین الاقوامی فوجداری عدالت نے یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم کے لیے روسی فوج کے دو اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کردیے۔یہ دوسرا موقع ہے جب اس یوکرین میں جنگ کے سلسلے میں روسی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم کے الزم میں روسی فوج کے دو اعلیٰ کمانڈروں سرگئی کوبیلاش اور وکٹر سوکولوف کی گرفتاری کے لیے منگل کے روز گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے گئے ہیں۔

دا ہیگ میں واقع آئی سی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ دونوں فوجی افسران کم از کم دس اکتوبر 2022 سے نو مارچ 2023 کے درمیان یوکرین کے الیکٹرک انفراسٹرکچر کے خلاف “ان کی کمان کے تحت فورسز کے ذریعے کیے گئے میزائل حملوں” کے لیے ذمہ دار تھے۔

عدالت نے کہا، “اس دوران متعدد بجلی گھروں اور ان کے ذیلی اسٹیشنوں کے خلاف مبینہ مہم چلائی گئی جو یوکرین میں روسی مسلح افواج کی جانب سے متعدد مقامات پر کیے جانے والے حملوں کا حصہ تھی۔”

دوسری مرتبہ وارنٹ گرفتاری

یہ وارنٹ اسی طرح کے وارنٹ کے سلسلے کا دوسرا ہے، جو یوکرین کی جنگ میں روسی حکام کے ملوث ہونے کی وجہ سے ان کی گرفتاری کے لیے جاری کیے گئے۔

خیال رہے کہ یوکرین پر روسی فوج کی جنگی کارروائی اب تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے۔

گزشتہ سال مارچ میں آئی سی سی نے یوکرین کے بچوں کے اغوا سے متعلق جنگی جرائم کے الزام میں صدر ولادیمیر پوٹن اور بچوں کی کمشنر ماریہ لیوابیلووا کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ کریملن نے ان الزامات کو مسترد کرتا تھا۔

آئی سی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ کوبیلاش اور سوکولوف کی قیادت میں روسی فورسز نے یوکرین کے الیکٹریکل گرڈپر حملے کیے اور شہریوں کو نقصان پہنچایا، جو کسی متوقع فوجی فائدے کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھا۔

منگل کے روز آئی سی سی کے اعلان سے قبل ہی یوکرین کے استغاثہ یوکرین میں توانائی اور دیگر عوامی انفرااسٹرکچر پر موسم سرما کے دوران کیے جانے والے حملوں کو ممکنہ جنگی جرائم قرار دینے کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

زیلنسکی نے آئی سی سی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے آئی سی سی کے منگل کے روز کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، “ہر اس روسی کمانڈ کو، جو یوکرین کے شہریوں اور اہم انفرااسٹرکچر کے خلاف حملوں کا حکم دیتا ہے، اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جا ئے گا۔ ایسے جرائم کے ہر مرتکب کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ جواب دہ ہو گا۔”

روس نے یوکرین میں شہری انفراسٹرکچر کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کے حملے کییف کی لڑنے کی صلاحیت کو محدود کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔

جنیوا کنونشنز اور بین الاقوامی عدالتوں کے تحت دیگر پروٹوکول کہتے ہیں کہ فوجیوں کو شہری اشیاء اور فوجی مقاصد کے درمیان فرق کرنا چاہئے اور اول الذکر پر حملے کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کے زیر استعمال کچھ بنیادی انفرااسٹرکچر بھی فوجی اہداف ہو سکتے ہیں اور شہری پاور پلانٹس یا ریلوے بھی اس زمرے میں آسکتے ہیں۔

پوٹن اور لیووا۔ بیلووا کی طرح ہی کوبیلاش اور سوکولوف کو مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے ہیگ میں آئی سی سی کو سونپے جانے کا امکان بہت کم ہے۔

روس آئی سی سی کا رکن نہیں ہے اور اس کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتا۔ وہ عدالت کی جانب سے الزام عائد کیے گئے مشتبہ افراد کو حوالے کرنے سے بھی انکار کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں