مذہبی منافرت پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے سکیورٹی آفیسر کو ہلاک کرنے والے دو ٹارگٹ کلرز گرفتار

پشاور (ڈیلی اردو) کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) خیبر پختونخوا نے ملاکنڈ میں وزیر اعلی کے سکیورٹی آفیسر کے قتل میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) خیبر پختونخوا کے ڈی آئی جی عمران شاہد نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ‏ 17 فروری کو ضلع ملاکنڈ تحصیل درگئی میں سپیشل برانچ اہلکار اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے سکیورٹی آفیسر وکیل خان کو گولیاں مار کرہلاک کیا گیا تھا۔

‏واردات میں ملوث مرکزی ملزمان لیاقت اللہ اور مجیب اللہ کو ضلع اپر دیر کے علاقہ براول سے گرفتار کیا گیا۔

سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ انسپکٹر وکیل خان ( سپیشل برانچ جو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے چیف سیکورٹی آفیسر تھے۔ اپنے دو بیٹوں فرحان، عیان اور رشتہ دار نصیب خان جو محکمہ ایجوکیشن میں کلرک تھے کے ہمراہ اپنے آبائی علاقہ ہریانکوٹ در گئی ملاکنڈ میں موٹر سائیکل پر جارہے تھے کہ نامعلوم دہشت گرد موٹر سائیکل سواروں نے مذکورہ انسپکٹر صاحب کا پیچھا کرتے ہوئے بمقام ہیرو شاہ چوک ہریانکوٹ درگئی میں ان پر اسلحہ آتشین سے اندھا دھند فائرنگ کی۔

فائرنگ سے انسپکٹر وکیل خان، رشتہ دار نصیب خان اور دونوں بچے لگ کر شدید زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو اہل علاقہ ہسپتال درگئی پہنچا رہے تھے کہ اس دوران انسپکٹر وکیل خان اور نصیب خان زخموں کی تاب نہ لا کر راستے میں دم توڑ گئے جبکہ دیگر دوزخمیوں کو در گئی ہسپتال سے مردان اور بعد از پشاور منتقل کیا گیا۔

وقوعہ کے بعد مقامی لیویز انچارج چو کی گھڑی عثمانی خیل درگئی کے نائب صوبیدار اسماعیل خان نے مقتول وکیل خان کے بھائی بختور خان کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی باجوڑ میں مقدمہ درج کیا۔ امجد علی خان نے ایس پی سی ٹی ڈی ڈسٹرکٹ باجوڑ کی سر براہی میں ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی۔ ٹیم نے اصل ملزمان لیاقت اللہ عرف مجاہد ولد علی حیدراور مجیب اللہ ولد معمبر ساکنان باباگان ہریانکوٹ درگئی کو گرفتار کر کے انکے قبضے سے آلہ قتل اسلحہ ایمونیشن اور وقوعہ میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل برآمد کرلی۔

ملزمان نے سرسری تفتیش کے دوران اپنے جرم کا اعتراف کر کے وجہ عناد مذہبی منافرت و ذاتی رنجش بتائی۔ ملزمان سے دیگر اہم انکشافات متوقع ہے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ ملزمان نے مذہبی منافرت کی بناء شکیل خان کو قتل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان کا تعلق اہل حدیث جبکہ انسپکٹر اہل سنت والجماعت سے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کا دہشت گردوں سے بھی تعلق ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں