اڈیالہ جیل پر حملہ کا خدشہ: عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی عائد

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پنجاب کی حکومت نے اڈیالہ جیل میں قید تحریکِ انصاف کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر دو ہفتوں کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔

پنجاب کے محکمۂ داخلہ نے سیکیورٹی خدشات کے سبب راولپنڈی میں اڈیالہ جیل، میانوالی، اٹک اور ڈی آئی خان جیل کی انتظامیہ کو سخت حفاظتی انتظامات کا اعلامیہ جاری کیا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس ایجنسیز نے سینٹرل جیل اڈیالہ کے حوالے سے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا ہے جن کے مطابق ریاست مخالف چند گروہ، جنھیں پاکستان کے دشمن ممالک کی حمایت حاصل ہے، نے اڈیالہ جیل پر ٹارگٹ حملوں کا منصوبہ بنایا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ ان حملوں کا مقصد ملک میں انارکی اور لاقانونیت پھیلانا ہے لہذا اس حوالے سے بنا وقت ضائع کیے اقدامات لینا لازم ہیں لہذا دو ہفتے کے لیے اڈیالہ میں ہر قسم کی عوامی ملاقاتوں، میٹنگز، انٹرویوز پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

جیل انتظامیہ نے عمران خان سے ملاقاتوں کے لیے منگل اور جمعرات کے دن مقرر کیے تھے۔

اڈیالہ جیل میں عمران خان کے علاوہ تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی، پرویز الہی بھی قید ہیں۔

واضح رہے کہ راولپنڈی پولیس اور محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے چند روز قبل اڈیالہ جیل پر حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

پولیس نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کوریج پر پابندی لگادی

راولپنڈی پولیس نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کوریج پر پابندی لگا دی ہے۔

پولیس نے اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر پانچ کے باہر میڈیا گاڑیوں کی پارکنگ پر بیرئیر اور جیل کے باہر میڈیا کیمروں والی جگہ پر قناتیں لگادی ہیں۔

پولیس کی جانب سے میڈیا کوریج پر پابندی ایسے موقع پر لگائی گئی ہے جب اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کا دن ہے۔

مقامی میڈیا کے نمائندے عمران خان سے ملنے کے لیے آنے والوں کے انٹرویوز کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں