کرم میں تیسرے روز بھی حالات کشیدہ، افغان فورسز کے حملوں میں 3 چیک پوسٹس اور 5 گھروں کو نقصان، 9 زخمی

پاراچنار (ڈیلی اردو) پاکستان کی جانب سے سرحد پار افغانستان میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حافظ گل بہادر گروپ کے مبینہ ٹھکانوں پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔

افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی حکومت نے پاکستان کے کابل میں ناظم الامور کو دفترِ خارجہ طلب کر کے اس معاملے پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

طالبان کے مطابق پاکستان کے جنگی طیاروں کی بمباری سے خواتین اور بچوں سمیت آٹھ شہریوں کی اموات ہوئی ہیں۔

پیر کی صبح پاکستان کے قبائلی ضلع کرم کے سرحدی علاقے بوڑکی پر افغانستان کے صوبہ پکتیا سے مارٹر گولوں سے حملہ ہوا تھا جس کے بعد پاک افغان سرحد پر تعینات سیکورٹی فورسز کے مابین دن بھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں بھاری اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

فائرنگ کے تبادلے میں دونوں جانب جانی و مالی نقصانات بھی ہوئے جبکہ خرلاچی ٹرمینل پر افغانستان کیساتھ آمدورفت اور تجارت دوسرے روز بھی نہ ہوسکی اور کشیدگی کے باعث تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔

پاکستان پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کے عمائدین کی کوششوں سے عارضی طور پر فائرنگ بند ہوگئی ہے اور مستقل فائر بندی کیلئے گزشتہ روز دونوں جانب عمائدین کا دوبارہ جرگہ منعقد ہونا تھا مگر قبائلی راہنما جلال بندش اور ملک سید اصغر نے میڈیا کو بتایا کہ اس مسئلے کو سفارتی سطح پر حل کیا جائے گا اس وجہ سے جرگہ ملتوی کردیا گیا۔

دوسری جانب کرم میں خرلاچی بارڈر کراسنگ پر دوسرے روز بھی تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں۔

قبائلی ضلع کرم سینیئر پولیس افسر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 3 سیکورٹی چیک پوسٹس اور عام شہریوں کے 5 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، علاوہ ازیں 4 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی بھی ہوئے۔

جنوبی وزیرستان کے انگور اڈہ بارڈر کراسنگ کے ارد گرد پہاڑی علاقوں میں جھڑپوں کی وجہ سے سرحد پر اِس نسبتاً پرسکون صورتحال میں خلل پیدا ہوا، فائرنگ کے تبادلے سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا تاہم کسی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

ادھر افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ حالات پرسکون ہیں، لڑائی رک چکی ہے۔

واضح رہے کہ پیر کی صبح افغان طالبان نے کہا تھا کہ پاکستانی جنگی طیاروں نے افغانستان کی حدود میں پکتیکا اور خوست کے علاقوں میں بمباری کی، جس میں خواتین اور بچوں سمیت آٹھ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں