گوادر کمپلیکس پر مجید بریگیڈ کا حملہ، ملٹری انٹیلی جنس کے 4 اہلکاروں سمیت 8 اہلکار ہلاک، متعدد زخمی

اسلام آباد (ش ح ط) گوادر میں پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بی ایل اے مجید بریگیڈ کے حملے میں پاکستان ملٹری انٹیلی جنس کے چار اہلکاروں سمیت سکیورٹی فورسز کے 8 اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ حملے میں کئی سکیورٹی اہلکاروں کی زخمی ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ فوج آپریشن کے آغاز پر کارروائی میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں تقریباً تواتر سے میڈیا کو آگاہ کیا جاتا تھا تاہم گذشتہ کچھ عرصے سے فوجی آپریشن کے بارے میں سرکاری معلومات کی فراہمی میں کمی آئی ہے۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ”ایکس“ پر جاری اپنے بیان میں تصدیق کی کہ ’ آٹھ دہشت گردوں نے آج گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ ان سب کو سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا ہے‘۔

آپریشن کے دوران گوادر پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کردی۔ گوادر کے اس علاقے میں کئی حساس ریاستی ادارے اور چینی تنصیبات موجود ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گوادر میں پورٹ اتھارٹی کے کمپلیکس پر ہونے والے حملے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 8 بلوچ دہشت گرد جبکہ دو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔

مزید یہ بتایا گیا کہ فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران دو سپاہی بہار خان اور عمران خان بھی ہلاک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق گوادر شہر میں فائرنگ کا سلسلہ کافی دیر جاری رہا، اس دوران دس سے زائد دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں، جبکہ جائے وقوعہ سے دھواں بھی اٹھتا ہوا دکھائی دیا۔

عینی شاہدین نے ڈیلی اردو کو بتایا کہ گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ سہ پہر کو کیا گیا۔ عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ سب سے پہلے ایک بڑا دھماکہ ہوا جس کی آواز گوادر شہر میں دوردور تک سنائی دی۔

عینی شاہدین کے مطابق اس حملے کے بعد لگ بھگ آٹھ چھوٹے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں جبکہ اس کے ساتھ شدید فائرنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ پونے گھنٹے تک جاری رہا۔

گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس گوادر کے حساس ترین حصے میں واقع ہے جہاں، پاسپورٹ آفس، الیکشن کمیشن سمیت دیگر صوبائی اور وفاقی اداروں کے دفاتر، پاکستان کے خفیہ ایجنسیوں کے دفاتر بھی واقع ہیں۔ حملے کے وقت جے پی اے کمپلیکس میں غیر ملکی شہری بھی موجود تھے۔

گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملے کی ذمے داری کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی مجید بریگیڈ نے قبول کی ہے۔

ترجمان بلوچ لبریشن آرمی جیئند بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ مجید بریگیڈ کے فدائین کے حملوں میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے 25 سے زائد اہلکار ہلاک کئے گئے ہیں اور ان میں دو کمیشنڈ افسران سمیت ملٹری انٹیلیجنس کے 6، آئی ایس آئی کے 8 اور آرمی و نیوی کے 12 اہلکار ہلاک ہوئے۔

ترجمان کے مطابق گوادر میرین ڈرائیو پر واقع پاکستانی خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے مرکزی ہیڈکوارٹرز پر اس وقت حملہ کیا گیا، جب وہاں ایک اہم میٹنگ جاری تھی۔ حملہ کئی گھنٹے جاری رہا، جس کے دوران پاکستانی خفیہ ادارے ملٹری انٹیلیجنس اور آئی ایس آئی کے درجنوں اہلکار ہلاک کیے گئے۔ فوج کی مدد کو آنے والے پاکستانی نیوی کے کئی کمانڈوز بھی بلوچ فدائین کے شدید حملے کا نشانہ بن کر ہلاک ہوئے۔ جبکہ میٹنگ میں حصہ لینے والے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے بھی ہلاک و زخمیوں میں شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق گوادر پورٹ آپریشن میں بی ایل اے مجید بریگیڈ کے آٹھ فدائین بابر ناصر عرف سہیل، کامریڈ صوالی عرف میرین، مسلم مہر عرف سالار، کریم جان عرف زوران، شوکت حکیم عرف سفر خان، مروان عرف محراب، خدا دوست عرف اسد اور ریاض الہیٰ عرف جنگی خان نے حصہ لیا۔

بلوچستان میں اعلیٰ فوجی اور سول تنصیبات پر ماضی میں ہونے والے کئی دیگر بڑے حملوں کی ذمہ داری بھی بی ایل اے مجید بریگیڈ قبول کرتی رہی ہے۔

اس سے قبل 29 اور 30 جنوری 2024 کی درمیانی شب خودکش بمباروں سمیت متعدد دہشت گردوں نے مچھ شہر میں تھانے پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران تین خودکش بمباروں سمیت 11 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

سن 2022 میں کراچی یونیورسٹی کے احاطے میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری بھی مجید بریگیڈ نے ہی قبول کی تھی جس میں تین چینی اساتذہ سمیت کم از کم چار افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے۔

اس کے اگلے سال جون 2020 میں کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملہ کیا گیا جہاں چار حملہ آور مارے گئے، اس حملے کی ذمہ داری بھی مجید بریگیڈ نے ہی قبول کی۔

بلوچ لبریشن آرمی، چار کالعدم تنظیموں کے اتحاد، بلوچ راجی آجوئی سنگر ( براس) کا حصہ ہے جو کہ 11 مئی 2019، میں گوادر میں فائیو اسٹار ہوٹل ‘پرل کانٹیننٹل’ پر ہونے والے حملے بھی ملوث تھی۔

یاد رہے کہ بلوچستان لبریشن آرمی بلوچستان کی پہلی منظم کالعدم تنظیم ہے جس نے اس سے قبل دالبندین میں چینی انجینیئرز کی بس پر خودکش حملہ، کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ کیا۔

مجید بریگیڈ مجید بلوچ کے نام سے بنائی گئی ہے جس نے 1970 کی دہائی میں اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو پر دستی بم سے حملے کی کوشش کی تھی۔

چینی قونصل خانے پر حملے کے بعد افغانستان میں بی ایل اے کے کمانڈر اسلم عرف اچھو ایک مشتبہ خودکش حملے میں ساتھیوں کے ہمراہ مارے گئے تھے، جس کے بعد بی ایل اے کی قیادت بشیر زیب نے سنبھالی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں