بھارت نے بیک وقت گیارہ آبدوزیں تعینات کردی

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو) بھارتی بحریہ نے ایک اہم سنگ میل قائم کرتے ہوئے پچھلی تین دہائیوں میں پہلی مرتبہ ایک ساتھ گیارہ روایتی آبدوزوں کو آپریشنز کے لیے تعینات کیا ہے۔

بھارتی آن لائن نیوز پیپر ‘دا پرنٹ’ نے بھارتی بحریہ میں تقریباً ایک چوتھائی صدی سے خدمات انجام دینے والے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ “بلاشبہ واقعی یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔ ”

مذکورہ عہدیدار کا کہنا تھا کہ “میں نے جب سے بھارتی بحریہ میں شمولیت اختیار کی ہے، میں نے اتنی زیادہ بیک وقت تعیناتی نہیں دیکھی۔ اس کی بنیادی وجہ یہ بھی تھی کہ ہمارے پاس آپریشنز کے لیے اتنی آبدوزیں نہیں تھیں جب کہ بحری بیڑے کی طاقت کو کئی مرتبہ مرمت یا دیگر وجوہات کی وجہ سے نقصان پہنچا۔”

بھارت کے دفاعی اسٹیبلشمنٹ کے ایک ذرائع نے بتایا کہ سن نوے کی دہائی کے اوائل میں آخری مرتبہ بھارتی آبدوز بیک وقت سب سے زیادہ تعداد میں تعینات کی گئی تھیں۔ اس وقت بھارتی بحریہ نے آٹھ کلو کلاس کی (روسی) آبدوزیں، چار ایچ ڈی ڈبلیو (جرمن) آبدوزیں اور چار (روسی) فاکس ٹراٹ آبدوزیں یعنی مجموعی طورپر سولہ آبدوزیں تعینات کی تھیں۔

ایک دفاعی ذرائع کے مطابق “اس کے بعد سے بھارتی آبدوزوں کے شعبے کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں اسکارپین آبدوزوں کی ترسیل میں تاخیر بھی شامل ہے۔”

بھارت کے پاس اس وقت 16 روایتی آبدوزیں ہیں۔ ان میں پانچ اسکارپین کلاس (فرانسیسی)، چار ایچ ڈی ڈبلیو (جرمن) اور سات کلو کلاس (روسی) آبدوزیں شامل ہیں۔ ایک اور اسکارپین کلاس کی آبدوز کمیشن کی منتظرہے۔

اس طرح بھارت کے پاس اگلے سال تک روایتی آبدوزوں کی تعداد 17 ہو جائے گی۔

بھارتی بحریہ کو آبدوزوں کی کمی کا سامنا

بھارتی بحریہ کو درپیش آبدوزوں کی کمی کے حوالے سے ایک دفاعی ذرائع کا کہنا تھا،” اہم بات ان کی آپریشنل دستیابی ہے۔ اسکارپین آبدوزیں بالکل نئی ہیں اس لیے ان کی دستیابی کی شرح کہیں زیادہ ہے۔ اس کے بعد جرمن ایچ ڈی ڈبلیو کا نمبر ہے، جن کی اعلیٰ کارکردگی اور اعتبار برقرار رہے گا۔ یہ آبدوزیں اگلے دس پندرہ سال تک آپریشن میں رہیں گی۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ابتدا میں بھارت کے پاس کلوکلاس (روس) کی دس آبدوزیں تھیں لیکن ان کی تعداد اب صرف سات رہ گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق کلوکلاس (روسی) آبدوز بہت اچھے ہیں لیکن ان کی دستیابی کا تناسب کم ہے۔ انہیں اپ گریڈ کیا گیا ہے لیکن وہ ایچ ڈی ڈبلیو سے زیادہ نہیں چل سکیں گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر کو سن 1980 کی دہائی میں کمیشن کیا گیا تھا اور ان میں سے ایک کو پہلے ہی ہٹا یا جاچکا ہے۔ دوسرے کو میانمار بھیج دیا گیا ہے۔ تیسرا جو کہ نیا تھا سن 2013 میں ایک حادثے کا شکار ہوکر تباہ ہوگیا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ بھارتی بحریہ کو آنے والے دنوں میں بھی آبدوزوں کی کمی کا سامنا رہے گا۔

ذرائع کے مطابق بھارت تین اضافی اسکارپین کلاس کی آبدوزیں خرید نا چاہتا ہے لیکن اس کے لیے معاہدوں پر دستخط کرنے اور ان کی ترسیل میں وقت لگے گا۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی بحریہ کے لیے بہتر ٹیکنالوجی سے آراستہ چھ مزید آبدوزیں حاصل کرنے کی تجویز میں پہلے ہی ایک دہائی سے زیادہ تاخیر ہوچکی ہے اور سن 2030 تک ان کے حصول کا امکان بہت کم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں