فرانس میں دہشت گردی کا خطرہ، ہائی الرٹ جاری

پیرس (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/اے ایف پی) ماسکو کے تھیٹر میں داعش سے وابستہ گروپ کے حملے میں 130 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعد فرانس نے مسلح گشت میں اضافہ کر دیا ہے۔ آئی ایس گروپ سن 2015 میں بٹاکلان تھیٹر سمیت فرانس میں متعدد حملے کر چکا ہے۔

روس کے دارالحکومت ماسکو کے مضافات میں ایک کنسرٹ ہال میں ہونے والے حالیہ ہلاکت خیز حملے کے بعد اتوار کے روز فرانس نے بھی اپنی سکیورٹی کو اعلیٰ ترین سطح تک الرٹ پر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ماسکو کے ایک تھیٹر میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری افغانستان سے تعلق رکھنے والے گروپ ”اسلامک اسٹیٹ دولت خراسان” (آئی ایس -کے) نے قبول کی ہے۔

جمعے کے روز کروکس سٹی ہال پر ہونے والے اس حملے میں اب تک 137 سے زائد افراد کی ہلاکت اور دیگر 140 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس حوالے سے روسی حکام نے چار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے، جنہوں نے عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

ماسکو میں چاروں ملزمان کو عدالت میں جب پیش کیا گیا، تو ان میں تین کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی، جبکہ ایک چوتھا ملزم وہیل چیئر پر تھا۔ روسی خبروں میں ان ملزمان کی شناخت تاجکستان کے شہری کے طور پر کی گئی ہے۔

سبھی ملزمان پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

فرانس نے دہشت گردی سے متعلق الرٹ کے بارے میں کیا کہا؟

فرانس کے وزیر اعظم گیبریل اطال نے اس اقدام کا اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کیا اور سکیورٹی الرٹ کے حوالے سے لکھا، ”ہم نے ویجی پائریٹ ریاست میں الرٹ کو اعلی ترین سطح پر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔”

اطلال نے مزید کہا کہ حکومت نے ”اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے (ماسکو) حملے کی ذمہ داری قبول کرنے اور ہمارے ملک کو درپیش خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے” یہ فیصلہ کیا ہے۔

فرانس میں سکیورٹی الرٹ سسٹم کے تین درجے ہیں۔ ”حملے کی ایمرجنسی” کی سطح کا الرٹ اس وقت فعال کر دیا جاتا ہے، جب ملک میں یا بیرون ملک کوئی ایسا حملہ ہوا ہو، یا پھر جب کسی ایسے حملے کا خطرے غالب امکان ہو۔

اعلیٰ ترین الرٹ کے تحت غیر معمولی حفاظتی اقدامات کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں عوامی مقامات پر مسلح افواج کے گشت میں اضافہ بھی شامل ہے۔

فرانس رواں برس پیرس اولمپکس اور پیرا اولمپکس سے پہلے ہی بھی اسی طرح کے ہائی الرٹ پر تھا۔

وزیر اعظم اطال کا یہ اعلان جمعے کے حملے کے بعد صدر ایمانوئل ماکروں کی ہنگامی سیکورٹی میٹنگ کے بعد سامنے آیا۔

داعش اور اس کی خراسان شاخ کیا ہے؟

اسلامک اسٹیٹ دولت خراسان (آئی ایس -کے) کا شمار دہشت گرد گروہوں کے سب سے خطرناک گروپوں میں ہوتا ہے۔ سن 2015 سے افغانستان اور پاکستان میں اس گروپ نے ہزاروں افراد کو ہلاک کیا ہے۔

یہ تنظیم وسطی اور جنوبی ایشیا میں زیادہ تر سرگرم رہی ہے، البتہ اس نے یورپ اور شمالی امریکہ تک بھی اپنے اہداف کا تعاقب کیا ہے۔

خراسان گروپ نے سن 2015 میں آئی ایس کے ساتھ وفاداری کا حلف اس وقت اٹھایا تھا، جب داعش نے عراق اور شام کے وسیع تر علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

گزشتہ دسمبر میں جرمن پولیس نے بھی ایک تاجک شہری کو گرفتار کیا تھا، جس پر نئے سال کے موقع پر کولون کے ایک تاریخی کیتھیڈرل پر حملے کی منصوبہ بندی کا شبہ تھا۔ حکام نے اس پر دہشت گرد سیل کا سرغنہ ہونے کا الزام لگایا ہے۔

آئی ایس نے فرانس میں بھی متعدد حملے کیے ہیں، جن میں سن 2015 میں پیرس کے بٹاکلان تھیٹر اور دیگر مقامات پر حملہ بھی شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں