اسرائیلی فوج کا دو ہسپتالوں کا محاصرہ، حماس اور اسلامی جہاد کے 20 جنگجو ہلاک، 500 گرفتار

غزہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) فلسطینی صحت کے مطابق تازہ حملوں میں اسرائیلی فوج نے درجنوں کو ہلاک اور 500 کو حراست میں لیا ہے.

ادھر اسرائیل فوج کے ترجمان کے مطابق حماس اور اسلامی جہاد کے 20 جنگجو ہلاک اور 500 جنگجوؤں کو گرفتار کرلیا گیا ہے

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فلسطینی صحت کے ذرائع نے پیر کو کہا اسرائیلی فوج نے غزہ میں نئے حملوں میں درجنوں افراد کو ہلاک کیا ہے، اور اس کی فورسز نے دو ہسپتالوں کی ناکہ بندی برقرار رکھی جہاں ان کا کہنا ہے کہ حماس کے عسکریت پسند چھپے ہوئے ہیں۔

ایسے وقت میں جب اسرائیل غزہ میں اپنی جارحانہ کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے، اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل گوتریس نے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں بین الاقوامی اتفاق رائے میں اضافہ دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل پر جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا جائے اور اسے بتایا جائے کہ رفح پر حملہ ایک بڑے انسانی المیے کی وجہ بنے گا۔

رفح جو مصر کے ساتھ غزہ کی پٹی کی جنوبی سرحد پر دس لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ ہے، ان شہروں میں شامل تھا جو تازہ ترین حملوں کی زد میں آئے۔

فلسطینی صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رفح میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 30 افراد ہلاک ہوئے۔ پانچ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے بعد غزہ کے دوسرے علاقوں میں لڑائی سے فرار ہو کر رفح میں پناہ لینے والے بے گھر فلسطینیوں کی وجہ سے اس شہر کی آبادی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔

فلسطینی ڈاکٹروں اور عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک اسرائیلی فضائی حملے میں وسطی غزہ کے دیر البلاح کے ایک گھر میں 18 فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد پیر کے روز علی الصبح درجنوں فلسطینیوں نے ریلیوں میں حصہ لیا اور جنازوں میں شرکت کی۔

فلسطینی عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز الشفاء اسپتال میں، جو غزہ کی پٹی کا مرکزی اسپتال ہے، داخل ہونے کے ایک ہفتے بعد، جنوبی شہر خان یونس میں الامل اور ناصر سپتالوں کا بھی محاصرہ کر رہی ہیں۔

رفح میں پناہ لینے والوں کے بدترین 24 گھنٹے

سات بچوں کے والد ابو خالد نے انتقامی کارروائیوں کے خوف سے اپنا پورا نام بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ “ہر بمباری جو رفح میں ہوتی ہے، ہمیں اس خوف میں مبتلا کر دیتی ہے کہ ٹینک اندر آ جائیں گے۔ ہم جب سے رفح منتقل ہوئے ہیں گزشتہ 24 گھنٹے ہمارے بدترین دنوں میں سے ایک تھے۔”

ابو خالد نے ایک چیٹ ایپ کے ذریعے رائٹرز کو بتایا کہ ” رفح میں ہم خوف کے عالم میں رہ رہے ہیں، ہم بھوکے ہیں، ہم بے گھر ہیں اور ہمارا مستقبل نامعلوم ہے۔ اب جب کسی جنگ بندی کے آثار دکھائی نہیں دے رہے، ہو سکتا ہے کہ ہم یا تو آخرکار مر جائیں گے یا کسی دوسری جگہ منتقل ہو جائیں گے ، شاید شمال اور شاید جنوب میں(مصر کی طرف)۔”

اسرائیل کا موقف

اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اڈوں کے طور پر استعمال کرتا ہے اور اس نے اپنے دعوے کی تائید میں ویڈیوز اور تصاویر جاری کی ہیں۔ حماس اور میڈیکل اسٹاف نے اس کی تردید کی ہے۔

اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ تازہ ترین حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں کوئی جنگجو بھی شامل تھا یا نہیں۔

اسرائیلی فوج نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ اس کی فورسز ” الشفاء اسپتال کے علاقے میں شہریوں، مریضوں، طبی ٹیموں اور طبی آلات کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیےصرف اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔”

اس نے کہا ہے کہ اس کی فورسز نے حماس اور اس کے اتحادی اسلامی جہاد سے وابستہ 500 افراد کو حراست میں لیا ہے اور علاقے میں ہتھیاروں کا پتہ چلایا ہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ الشفاء میں سینکڑوں مریضوں اور میڈیکل اسٹاف کو حراست میں لیا گیا ہے۔

اسرائیل کی فوج نے یہ بھی کہا کہ اس کی فورسز نے “الامل اسپتال میں دہشت گردی کے انفرا اسٹرکچر پر ٹارگٹڈ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں” اور یہ کہ”گزشتہ روز الامل کے علاقے میں 20 دہشت گردوں کو قریب سے لڑائی اور فضائی حملوں میں ختم کر دیا گیا “۔

رائٹرز غزہ کے اسپتال کے ان علاقوں تک جہاں جنگ جاری ہے، رسائی حاصل کرنے اور دونوں جانب کے بیانات کی تصدیق کرنے میں ناکام رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں