پاکستان کے بشام میں ‘گھناؤنا حملہ بزدلانہ دہشت گردی ہے’، اقوام متحدہ

نیو یارک (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو/نیوز ایجنسیاں) پاکستان نے بشام میں چینی انجینئروں پر دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس ‘بزدلانہ دہشت گردی کے حملے’ کی شدید مذمت کی ہے۔

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے بشام میں ہونے والے خودکش حملے میں پانچ چینی شہریوں کی ہلاکت کے ایک دن بعد شہباز شریف کی حکومت نے بدھ کے روز حملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا اعلان کیا۔

حکومت نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں دستیاب تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گردی کا جامع انداز میں مقابلہ کرنے اور مجرموں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ چینی حکومت نے اس واقعے کی فوری تحقیقات اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

منگل کے روز ایک ڈیم کے مرکزی تعمیراتی مقام پر کام کرنے والے چینی ورکروں کی گاڑی پر ہونے والے خوُد کش حملے میں پانچ چینی کارکنوں سمیت گاڑی کا پاکستانی ڈرائیور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔

اعلی سطحی میٹنگ میں کیا ہوا

اس سلسلے میں بدھ کے روز ایک اعلی سطحی میٹنگ ہوئی، جس میں چیف آف آرمی اسٹاف سید عاصم منیر، چاروں صوبوں کے وفاقی وزراء، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز اور آئی جی پیز نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے میٹنگ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے مقصد سے ایک میکانزم قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا میٹنگ میں پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ دوستی کو متاثر کرنے والے عناصر کی کوششوں کی مذمت کی گئی اور اس بات پر زور دیا گیا کہ ایسی کوششیں بے سود ثابت ہوں گی۔

وزیر اطلاعات نے مشکل وقت میں چین کی غیر متزلزل حمایت کو سراہتے ہوئے بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستان کے موقف کی مسلسل حمایت کو بھی اجاگر کیا۔

ایک دیگر سرکاری بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف کے حوالے سے کہا گیا کہ ”پاکستان چین دوستی کو نشانہ بنانے والی کارروائیوں کا مقصد خاص طور پر دونوں آہنی بھائیوں کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا ہے۔”

تعلقات خراب کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی

بدھ کے روز ہی چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور پاکستان اسٹریٹیجک تعاون کے لحاظ سے ہمہ وقتی شراکت دار ہیں۔

ترجمان لن جیان نے بشام حملے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں اپنی باقاعدہ بریفنگ کے دوران کہا کہ ”چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کو کمزور کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔” انہوں نے اس دہشت گردانہ کارروائی کی شدید مذمت کی اور جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں حکام بیجنگ اور اسلام آباد میں پاکستان کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور جلد از جلد واقعے کی مکمل تحقیقات کرنے اور مجرموں کو پکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں لانے کو کہا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے مذمت

اس دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تمام رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ خیبر پختوانخواہ کے شہر بشام میں ہونے والے اس حملے کے ذمہ داروں کو پکڑنے میں پاکستان اور چین کے ساتھ فعال تعاون کریں۔

بدھ کے روز نیویارک میں جاری ہونے والے ایک بیان میں سلامتی کونسل کے ارکان نے اسے ”گھناؤنا اور بزدلانہ دہشت گردانہ حملے” قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

سلامتی کونسل، بشمول پانچوں ویٹو پاورز، نے اس حوالے سے ایک بیان میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ ”دہشت گردی اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔”

ارکان نے ایسی قابل مذمت کارروائیوں کے مجرمین، منتظمین، فنانسرز اور اسپانسرز کو پکڑنے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

کونسل نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی تعمیل کرتے ہوئے اس معاملے میں پاکستان اور چین کی حکومتوں کے ساتھ ہی دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ بھی فعال طور پر تعاون کریں۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی مجرمانہ اور بلا جواز ہے، چاہے اس کی محرکات یا مرتکبین کوئی بھی ہوں۔

ایک پریس بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ وہ بشام حملے کی تحقیقات میں مدد کے لیے پاکستان کی جانب سے کسی درخواست موصول ہونے کے بارے میں آگاہ نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں