بھارت نے پلوامہ حملے میں ملوث 20 پاکستانیوں کی ٹارگٹ کلنگ کی، ’دی گارڈین‘

نئی دہلی (ڈیلی اردو/وی او اے/دی گارڈین) بھارت نے برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کی اس رپورٹ کی سختی سے تردید کی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بھارت نے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پاکستان میں ‘ٹارگٹ کلنگز’ کی ہیں۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے رپورٹ کو بے بنیاد اور بدنام کرنے والی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

اخبار نے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کے اس حالیہ بیان کا حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دوسرے ملکوں میں ٹارگٹ کلنگ بھارت کی خارجہ پالیسی کا حصہ نہیں ہے۔

وزارتِ خارجہ کی یہ تردید گارڈین کی اسی رپورٹ میں شامل ہے جس میں خفیہ ایجنسی را پر یہ الزام لگایا گیا کہ اس نے 2019 میں پلوامہ حملے میں 40 جوانوں کی ہلاکت کے بعد ٹارگٹ کلنگز کی 20 کارروائیاں کیں۔

رپورٹ میں پاکستان سے حاصل شدہ ثبوتوں سمیت بھارت اور پاکستان کے انٹیلی جینس اہل کاروں کے انٹرویوز کا حوالہ دیا گیا ہے۔

ایک بھارتی اہلکار کا نام ظاہر کیے بغیر اس کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی ’موساد‘ اور روسی خفیہ ایجنسی ’کے جی بی‘ سے جو کہ بقول اس کے غیر ملکی سرزمین پر ہلاکتوں ملوث رہی ہیں ترغیب حاصل کی ہے۔ رپورٹ میں 2018 میں سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

‘رپورٹ کا مقصد عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے’

نئی دہلی کے ایک سینئر دفاعی تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ر) شنکر پرساد نے اس رپورٹ کو سراسر بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کا دوسرے ملکوں میں قتل کرنے کا کوئی پروگرام پہلے تھا، نہ اب ہے اور نہ آگے ہو گا۔ بھارت کو کسی ملک میں گھس پیٹھ کر کے اس قسم کی کارروائیاں کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ بھارت کو اگر ایسا کچھ کرنا ہو گا تو وہ اعلان کرکے کھلے عام کرے گا۔

انھوں نے اس دعوے کی بھی تردید کی کہ یہ رپورٹ دونوں ملکوں کے انٹیلی جینس اہلکاروں سے کی گئی گفتگو کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ ان کے مطابق یہ سب کہنے کی باتیں ہیں۔

ان کے بقول پاکستان خود دہشت گردی سے، تحریک طالبان پاکستان سے، بلوچ کارکنوں سے اور افغانستان سے پریشان ہے۔ وہ دہشت گردی سے خود گھرا ہوا ہے اور وہاں آئے دن ہلاکتوں کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان نے جو بیج بویا تھا اس کی فصل کاٹ رہا ہے۔

نئی دہلی کے ایک نشریاتی ادارے ’سی این این نیوز18‘ نے اپنی رپورٹ میں باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ رپورٹ بے بنیاد ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ قتل کی یہ وارداتیں پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے انجام دی ہیں۔

تاہم اس نے حکمراں جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) کے ایک رہنما کے حوالے سے کہا کہ اس رپورٹ سے عوام میں موجود اس رائے کو تقویت حاصل ہوتی ہے کہ اگر پاکستان بھارت کے خلاف کچھ کرے گا تو بھارت اس کی سرحد کے اندر جا کر کارروائی کرے گا۔

مذکورہ رہنما نے یہ بھی کہا کہ اس رپورٹ کا مقصد وزیرِ اعظم نریندر مودی کو عالمی سطح پر بدنام کرنا ہے۔

لیکن شنکر پرساد کہتے ہیں کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کو بدنام کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر ان کا جو امیج ہے اس کو داغدار کرنے کی کوشش بے معنی ہے۔ ان کے بقول ایسے چٹکلوں سے مودی کی ساکھ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

یاد رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد جب بھارت کی جانب سے بالاکوٹ میں فضائی کارروائی کی گئی تھی تو اس کے بعد وزیرِ اعظم مودی نے ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت گھر میں گھس کر مارتا ہے۔

اُنہوں نے جمعرات کو بہار کے جموئی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ آج بھارت دشمن کے گھر میں گھس کر مارتا ہے۔

اُنہوں نے بغیر نام لیے پاکستان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی حکومت میں بھارت کو غریب اور کمزور ملک مانا جاتا تھا۔ چھوٹے چھوٹے ملک جو آج آٹے کے لیے ترس رہے ہیں ان کے دہشت گرد ہم پر حملہ کر کے چلے جاتے تھے۔ اس وقت کانگریس دوسرے ملکوں کے پاس شکایت لے کر جاتی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان بھارت مخالف دہشت گردی کے الزام کی سختی سے تردید کرتا رہا ہے۔ اس کا مؤقف ہے کہ وہ خود دہشت گردی سے متاثر ہے۔ وہ اپنے ملک میں دہشت گردی کے لیے بھارت کو موردِ الزام ٹھہراتا رہا ہے۔ بھارت جس کی تردید کرتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ دو برس میں بھارت کو مطلوب ایک درجن سے زائد مبینہ دہشت گردوں کی پاکستان میں مشتبہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ہلاک شدگان کا تعلق لشکرِ طیبہ، حزب المجاہدین، جیشِ محمد اور خالصتان تحریک سے رہا ہے۔

خالصتان کمانڈو فورس (کے سی ایف) کے چیف پرم جیت سنگھ پنجوار کو گزشتہ سال مئی میں لاہور میں ہلاک کیا گیا۔ لشکرِ طیبہ کے ضیاء الرحمن اور حافط سعید کے قریبی مفتی قیصر فاروق کو ستمبر میں قتل کیا گیا۔

جیشِ محمد کے شاہد لطیف کو اکتوبر میں سیالکوٹ میں ایک مسجد میں نامعلوم حملہ آوروں نے ہلاک کیا۔ شاہد لطیف پر 2016 میں بھارت کے پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کا الزام ہے۔

اسی طرح خواجہ شاہد، اکرم خان غازی، عبد السلام بھٹاوی، داؤد ملک، ریاض احمد اور رحیم اللہ طارق وغیرہ کی بھی مشکوک ہلاکتیں ہوئیں۔

یاد رہے کہ پاکستان کے سیکریٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی نے جنوری میں ایک پریس کانفرنس میں بھارت پر دو ہلاکتوں کا الزم عائد کیا تھا۔ انھوں نے اسے ماورائے سرحد و ماورائے عدالت قتل قرار دیا تھا۔

ادھر کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ سال پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ ایک سرکردہ سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے پختہ ثبوت ہیں۔ نجر کو وینکوور میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اس کے بعد امریکی محکمۂ انصاف نے عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ایک بھارتی ایجنٹ علیحدگی پسند سکھ رہنما گور پتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث ہے۔ نجر اور پنوں خالصتان تحریک کے بڑے حمایتی ہیں۔

بھارت نے نجر کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام کی سختی سے تردید کی اور کینیڈا سے ثبوت طلب کیے۔ اس کے بعد سے ہی بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں کشیدگی چلی آرہی ہے۔

امریکہ نے گور پتونت سنگھ پنون کے قتل کی سازش کے سلسلے میں بھارت کو شواہد فراہم کیے ہیں۔ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ منظم جرائم پسندوں، مسلح افراد اور دیگر کے درمیان رابطوں کی تحقیقات کر رہا ہے۔

وزارتِ خارجہ کے سابق ترجمان ارندم باگچی کا کہنا تھا کہ بھارت امریکہ کی پیش کردہ اطلاعات کو سنجیدگی سے لے رہا ہے کیوں کہ اس کا اثر اس کی قومی سلامتی پر بھی پڑتا ہے۔ امریکی اطلاعات کی متعلقہ محکموں کی جانب سے جانچ کی جا رہی ہے۔

امریکہ نے بھی بارہا اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ اس نے بھارت کو جو شواہد پیش کیے ہیں ان کی تحقیقات بھارت کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں