غزہ میں اسماعیل ہانیہ کے 3 بیٹے اور 3 پوتے اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک

غزہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کے تین بیٹے بدھ کو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔ یہ بات فلسطی عسکریت پسند گروپ اور ہانیہ کے اہل خانہ نے بتائی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے تینوں بیٹوں کے لیے کہا ہے کہ وہ حماس کے مسلح ونگ کے کارکن تھے۔

حماس نے کہا کہ غزہ کے الشاطی کیمپ میں ایک کار پر بمباری کے نتیجے میں ہانیہ کے تین بیٹے، حازم، امیر اور محمد ہلاک ہو گئے۔

حماس میڈیا نے بتایا کہ اس حملے میں ہانیہ کے تین پوتے بھی مارے گئے اور ایک زخمی ہوا۔

اسرائیلی فوج کے بیان میں فضائی حملے میں کسی اور ہلاکت کے بارے کوئی ذکر نہں کیا گیا۔

حماس کے ذرائع کے مطابق 61 سالہ ہانیہ نے، جن کے 13 بیٹے اور بیٹیاں ہیں، الجزیرہ ٹی وی کو بتایا، “میرے بیٹوں کا خون ہمارے لوگوں کے لہو سے زیادہ عزیز نہیں ہے۔”

رشتہ داروں کے مطابق، تینوں بیٹے اور پوتے غزہ شہر میں اپنے آبائی پناہ گزین کیمپ شاطی میں عید الفطر کے پہلے دن اپنے خاندان سے ملنے جا رہے تھے۔

ہانیہ کے بڑے بیٹے نے فیس بک پوسٹ میں تصدیق کی کہ اس کے تین بھائی مارے گئے ہیں۔

عبدالسلام ہانیہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا۔”خدا کا شکر ہے جس نے ہمارے بھائیوں، حازم، امیر، محمد اور ان کے بچوں کو اس درجے سے نوازا۔”

اسماعیل ہانیہ کا 2017 میں عسکریت پسند گروپ کے سربراہ کی حیثیت سے تقرر کیا گیاتھا۔ ہانیہ محصور غزہ میں اسرائیل کی طرف سے عائد سفری پابندیوں سے گریز کرنے کے لیے ترکی اور قطر کے دارالحکومت دوحہ کے درمیان سفر کرتے رہتے ہیں۔

اس طریقہ کار نےانہیں جنگ بندی کی تازہ ترین بات چیت میں مذاکرات کار کے طور پر کام کرنے یا حماس کے اہم اتحادی ایران کے ساتھ بات چیت کرنےکا اہل بنایا ہے۔ .

اسرائیل حماس کی پوری قیادت کو دہشت گرد سمجھتا ہے، اور حانیہ اور دیگر رہنماؤں پر الزام لگاتا ہے کہ وہ “حماس کو انگلیوں پر نچانا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ہانیہ کو 7 اکتوبر کو غزہ میں مقیم عسکریت پسندوں کی طرف سے اسرائیل پر سرحد پار حملے کے بارے میں کتنا علم تھا۔ غزہ میں حماس کی ملٹری کونسل کی طرف سے تیار کردہ حملے کو اس قدر راز میں رکھا گیا تھا کہ بیرون ملک مقیم حماس کے کچھ عہدیدار بھی حملے کے وقت اور شدت پر حیران تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں