نئی دہلی (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) بھارتی حکومت نے ایک نئے قانون کے ذریعے پاکستان میں قائم دو کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں سمیت چار افراد کو سرکاری طور پر دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھارتی حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ جیش محمد کے رہنما مولانا مسعود اظہر اور لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید احمد کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا ہے۔ پاکستان نے ان دونوں انتہا پسند عسکری تنظیموں کو پہلے ہی سے کالعدم قرار دے رکھا ہے۔
بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق بھارتی حکومت نے حافظ سعید احمد، معسود اظہر، داؤد ابراہیم اور ذکی الرحمان لکھوی کو بھی دہشت گرد قرار دے دیا گیا ہے۔
Masood Azhar, Hafiz Saeed, Dawood Ibrahim,Zaki-ur-Rehman Lakhvi declared terrorists under the amended Unlawful Activities (Prevention) Act pic.twitter.com/yXzV6NxL2c
— ANI (@ANI) September 4, 2019
بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ترمیمی ایکٹ‘ میں ترمیم کرتے ہوئے ان دونوں افراد کو باقاعدہ اور سرکاری طور پر دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔
مسعود اظہر کو پہلے ہی سے اقوام متحدہ کی طرف سے بھی پابندیوں کا سامنا ہے۔ اس تنظیم نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پلوامہ میں رواں برس فروری میں کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں چالیس بھارتی سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے۔
پلوامہ حملے کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث پاکستان اور بھارت جنگ کے دہانے پر بھی آ گئے تھے۔ اقوام متحدہ نے پلوامہ حملے کے بعد مئی میں مسعود اظہر پر سفری پابندیاں عائد کر دی تھیں جبکہ ان کے بیرون ملک اثاثے بھی منجمد کر دیے گئے تھے۔
حافظ محمد سعید احمد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں جماعت الدعوہ چلا رہے ہیں۔ یہ ایک خیراتی ادارہ ہے لیکن الزام عائد کیا جاتا ہے کہ دراصل یہ کالعدم لشکر طیبہ کا ہی ایک ونگ ہے۔ اس تنظیم پر الزام ہے کہ وہ 2008 میں ممبئی میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث تھی، جن کے باعث غیر ملکوں سمیت 166 افراد مارے گئے تھے۔
بھارت میں منظور کیے گئے اس نئے قانون کے تحت حکومت کسی بھی ایسے شخص کو دہشت گرد قرار دے سکتی ہے، جو دہشت گردی کے کسی واقعے کی منصوبہ بندی یا تیاری میں ملوث رہا ہو یا اس نے ایسے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہو۔ اس طرح ایسے افراد کو گرفتار کیا جا سکتا ہے، ان کے اثاثے منجمد کیے جا سکتے ہیں اور ان کے ملک چھوڑنے پر پابندی بھی عائد کی جا سکتی ہے۔
دوسری طرف پاکستان نے بھی کالعدم تنظیموں کے مدرسوں، مساجد اور ہسپتالوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ اسلام آباد حکومت کے مطابق اس ایکشن کا مقصد ملک سے انتہا پسندی اور عسکری پسندی کا خاتمہ ہے۔