خالصتان کی حمایت: برطانوی پنجابی ٹی وی چینل کا لائسنس معطل

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) برطانوی حکام نے ایک معروف پنجابی ٹی وی چینل پر خالصتان سے متعلق متنازعہ مواد نشر کرنے کا الزام لگا کر اس کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔ یورپ میں آباد سکھ برادری میں کافی مقبول اس ٹی وی چینل کو پہلے جرمانہ بھی کیا گيا تھا۔

برطانیہ میں میڈیا اور نشریات سے متعلق ریگولیٹری ادارے ’آف کام‘ نے خالصہ ٹیلی وژن چینل سے نشر ہونے والے ایک متنازعہ پروگرام کے بعد اس کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔ اس پنجابی ٹی وی چینل پر ایسا مواد نشر کرنے کا الزام ہے کہ جس سے تشدد بھڑک اٹھنے کے ساتھ ساتھ خالصتان کی تحریک کو بھی ہوا مل سکتی تھی۔

برطانوی ادارے آف کام نے خالصہ ٹیلی وژن کو جواب دینے کے لیے 21 دن کا وقت دیا ہے اور اس ادارے کی طرف سے جواب ملنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا اس کا نشریاتی لائسنس منسوخ کر دیا جانا چاہیے۔

الزام کیا ہے؟سکھ برادری میں مقبول ٹی وی چینل

برطانیہ کا کے ٹی وی (خالصہ ٹیلی وژن چینل) سکھ برادری کے لیے اپنے پروگرام نشر کرتا ہے اور یہ کافی مقبول بھی ہے۔ ماضی میں بھی اس چینل پر بھارتی ریاست پنجاب میں علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دینے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مودی حکومت اس نشریاتی ادارے سے کافی نالاں ہے اور وہ برطانوی حکام کو اس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے کہتی رہی ہے۔

گزشتہ برس فروری میں بھی برطانوی ریگولیٹرز نے خالصہ ٹیلی وژن کو نفرت انگیز مواد نشر کرنے پر پچاس ہزار پاؤنڈ جرمانہ کیا تھا۔ اس وقت اس چینل پر یہ الزام عائد کیا گيا تھا کہ اس کے ایک مباحثے کے دوران برطانوی سکھوں کو تشدد اور دہشت گردی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

خالصتان کی تحریک ہے کیا؟

بھارتی صوبے پنجاب کو سکھوں کی خالصتان کے نام سے ایک علیحدہ اور آزاد ریاست بنانے کی مہم کافی پرانی ہے اور اس تحریک سے وابستہ بیشتر رہنما امریکا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک میں رہ کر اپنی مہم چلاتے ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی طرح بھارتی ریاست پنجاب میں بھی علیحدگی پسندی کی تحریک اس کے خلاف تمام تر حکومتی کوششوں کے باوجود آج تک ختم نہیں ہوئی۔ فرق محض اتنا ہے کہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی کئی قراردادیں موجود ہیں، جن میں مقامی باشندوں کی رائے سے مسئلے کے حل کی بات کی گئی ہے۔

‘سکھ فار جسٹس‘ نامی ایک معروف تنظیم کا تعلق بھی خالصتان کی تحریک سے ہے، جو اپنے متنازعہ بیانات کے باعث میڈیا میں سرخیوں میں رہتی ہے۔ اکتوبر 2020ء میں اسی تنظیم نے ایک آن لائن ریفرنڈم کا اعلان بھی کیا تھا، جس میں اس مطالبے سے متعلق فیصلہ کیا جانا تھا کہ آیا بھارتی پنجاب پر مشتمل سکھوں کی ایک علیحدہ ریاست قائم ہونا چاہیے۔

تب ‘سکھ فار جسٹس‘ نامی تنظیم نے اٹھارہ برس سے زائد عمر کے تمام سکھوں سے اس آن لائن ریفرنڈم کے دوران ورچوئل ووٹنگ میں حصہ لینے کی اپیل کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں