ماسکو: روسی صدر ’پوتن کا ذہن‘ سمجھے جانے والے فلسفی کی صحافی بیٹی کار بم دھماکے میں ہلاک

ماسکو (ڈیلی اردو/بی بی سی) روس کے دارالحکومت ماسکو کے قریب صدر ولادیمیر پوتن کے انتہائی قریبی ساتھی کی بیٹی ایک دھماکے میں ہلاک ہو گئی ہیں۔

دریا ڈوگینا کے والد روسی فلسفی الیگزینڈر ڈوگن کو صدر ولادیمیر پوتن کا ذہن بھی کہا جاتا ہے۔

روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق دریا ڈوگینا کی موت اس وقت واقع ہوئی جب گھر کی جانب سفر کرتے ہوئے ان کی گاڑی میں شعلے بھڑکے اور پھر ایک دھماکہ ہوا۔

اس وقت یہ واضح نہیں کہ آیا اس حملے میں اصل نشانہ الیگزینڈر ڈوگن تھے۔

الیگزینڈر ڈوگن الٹرا نیشنلسٹ نظریات رکھنے والی مشہور شخصیت ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ روسی صدر کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں۔

روسی خبر رساں ادارے ون ون ٹو کے مطابق دونوں باپ اور بیٹی نے ہفتے کی شام ایک تقریب کے بعد اکٹھے گھر لوٹنا تھا لیکن پھر الیگزینڈر ڈوگن نے آخری وقت پر الگ سے سفر کرنے کا فیصلہ کیا۔

ٹیلیگرام پر غیر تصدیق شدہ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جلتی ہوئی گاڑی کے ملبے پر ایمرجنسی سروسز پہنچتی ہیں جبکہ خود الیگزینڈر ڈوگن کچھ ہی فاصلے پر صدمے میں کھڑے ہیں۔

بی بی سی اس فوٹیج کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔ دوسری جانب روس کے حکام نے بھی باضابطہ طور پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

’پوتن کے راسپوتین‘

الیگزینڈر ڈوگن روس کی حکومت میں کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتے لیکن صدر ولادیمیر پوتن کے انتہائی قریبی ساتھی مانے جاتے ہیں۔

ان کو ’پوتن کا راسپوتین‘ بھی کہا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ گریگوری راسپوتین عارفانہ اور صوفیانہ رنگ میں رنگے ایک کسان تھے جنھوں نے اپنی خوبیوں سے روس کے شاہی دربار کو اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔ لیکن آج سے تقریباً سو سال قبل ان کا قتل روسی اشرافیہ کے ہاتھوں ہوا جو ان کے دشمن بن گئے تھے۔

الیگزینڈر ڈوگن کی بیٹی دریا ڈوگینا خود بھی ایک معروف صحافی تھیں جنھوں نے یوکرین پر روس کے حملے کی حمایت کی۔

رواں سال کے آغاز میں برطانوی حکام نے دریا ڈوگینا پر اس وقت پابندیاں عائد کی تھیں جب 30 سالہ صحافی پر الزام لگایا گیا کہ انھوں نے روس کے یوکرین پر حملے کے بارے میں آن لائن غلط معملومات پھیلانے میں حصہ لیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن الیگزینڈر ڈوگن کی الٹرا نیشنلسٹ تحریروں سے متاثر ہیں اور ان کے دنیاوی نظریات ان ہی پر مبنی ہیں۔ الیگزینڈر ڈوگن کو یوکرین پر روسی حملے سے بھی جوڑا جاتا ہے۔

انھوں نے اس سے پہلے بھی یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی حمایت میں خیالات کا اظہار کیا ہے۔ 2015 میں امریکہ نے ان پر کریمیا کے انضمام میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے پابندی عائد کر دی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں