لیبیا میں دو گروہوں میں مسلح تصادم، 23 افراد ہلاک، 140 زخمی

طرابلس (ڈیلی اردو) لیبیا کے دارالخلافہ طرابلس میں حکومت کے دعویدار دومسلح گروہوں کے درمیان خونی تصادم کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 140 افراد زخمی ہو ئے ہیں۔

لیبیا میں معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد لیبیا دو دھڑوں میں تقسیم ہو گیا اور حکومتی کنٹرول حاصل کرنے کیلئے دونوں دھڑوں کے درمیان محاذ آرائی شروع ہوگئی تھی۔

ایک دھڑے کو نیٹو اور اقوام متحدہ کے حمایت حاصل ہے، ان کے وزیر اعظم عبدالحمید الدبیبہ’’گورنمنٹ آف نیشنل یونٹی‘‘ (جی این یو) کے نام سے طرابلس سمیت مغربی لیبیا پر حکومت کی دعویٰ رکھتے ہیں جبکہ طبرق شہر کی پارلیامنٹ بلڈنگ سمیت لیبیا کے مشرقی حصے پر ان کے مخالف،  وزیر اعظم فتحی علی باشاغا کا دھڑہ حکمرانی کی دعویٰ کرتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق دونوں دھڑوں کی مسلح ملیشیاؤں کے درمیان طرابلس میں ہونے والے تصادم کے بعد  شہر میں گولیوں اور بم دھماکوں کی آواز گونجتی رہی، تصادم کے نتیجے میں کافی رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ کئی گاڑیوں کو  بھی نذر آتش کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ وزیر اعظم عبدالحمید کے  حکومتی دھڑے کا کہنا تھا کہ دونوں مسلح دھڑوں کے درمیان تصادم تب شروع ہوا جب مخالف دھڑےکی جانب سے شارع زاویہ سے گذرتے ہوئے کانوائے پر اچانک فائرنگ شروع کی گئی۔

لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کے بیٹے 7 سال بعد جیل سے رہا

خیال رہے کہ فتیحی علی باشاغا شہر میں داخل ہوکر طرابلس کا کنٹرول سنبھالنا چاہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جی این یو غیر قانونی حکومت ہے اور انہیں حکومت سے دستبردار ہو کر ایک طرف ہٹ جانا چاہئے ۔

دوسری جانب جی این یو نے الزامات رد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا کنٹرول بذریعہ طاقت نہیں بلکہ پرامن طریقے سے بذریعہ الیکشن ہی منتقل کیا جا سکتا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں