کراچی: توہین مذہب کے مبینہ الزام میں خاتون گرفتار

کراچی (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پولیس نے ایک خاتون کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے، مشتعل مظاہرین تھانے کے باہر موجود ہیں اور خاتون کو ان کے حوالہ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کراچی کے ضلع وسطی کے علاقے نیو کراچی کے بلاول کالونی تھانے پر سرکار کی مدعیت میں توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں سب انسپکٹر احمد نواز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ سوا دس بجے کے قریب گشت پر تھے کہ انھیں وائرلیس پر اطلاع ملی کہ پانچ نمبر پر کسی خاتون نے قرآن کی بے حرمتی کی ہے جب وہ مذکورہ علاقے میں پہنچے تو وہاں ہجوم تھا۔

مدعی کے مطابق قرآن کو آگ لگا کر جلانے والی خاتون کو دو عورتوں نے ہاتھ سے پکڑا ہوا تھا، ان خواتین نے اپنے نام ارم اور ماریہ بتائے۔

قرآن جلانے والی خاتون کو پیش کرتے ہوئے ارم نے بتایا کہ وہ کسی کام سے رکشہ میں سوار ہوکر جارہی تھیں کہ تو انھوں نے دیکھا کہ مذکورہ عورت قرآن کو جلا رہی ہے، جس کو انھوں نے پکڑا اور چھین لیا۔ اس کے ہاتھ میں چھری بھی تھی وہ اس سے چھین لی۔ اتنے میں لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔ پولیس کے مطابق اس خاتون نے اپنا نام مہوش زوجہ عمران بتایا ہے اس کی جامع تلاشی لی گئی اور حراست میں لے کرمقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

مقدمے کے مدعی احمد نواز نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خاتون مسلمان ہیں اور خمیسہ گوٹھ کی رہائشی ہے اور مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

’اس وقت مشتعل لوگ باہر موجود ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ خاتون کو ان کے حوالے کیا جائے اب ایسا تو نہیں ہوگا نا، گرفتار کرلیا ایف آئی آر درج ہو گئی ہے، یہ یہاں سے ہٹیں گے تو ہم مزید تفتیش کرسکیں گے‘۔

اس واقعے کی کئی ویڈیوز بھی شیئر ہوئی ہیں جس میں گرفتار خاتون مختلف مختلف بیان دے رہی ہیں، تھانے میں ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو میں اس خاتون کو پکڑنے والی خاتون ارم بتا رہی ہیں کہ لوگ کہہ رہے تھے اس کو جلاتے ہیں۔ لیکن انھوں نے پولیس کو بلایا۔

گرفتار خاتون جو عمر میں 30 سے 35 سال کے درمیان ہو گی سے جب پوچھا گیا کہ کیوں جلایا ہے تو انھوں نے کہا کہ میں یہودی ہوں مسلمان یہودیو ں کو بُرا بھلا کہتے ہیں، جب کسی نے کہا کہ کیا نفسیاتی ہو تو اس نے جواب میں کہا کہ اگر نفسیاتی ہوتی تو اتنا دور سے یہاں آتی۔ ایک دوسری ویڈیو میں نظر آتا ہے کہ دو خواتین مذکورہ عورت کو بازوں سے لے کر جا رہی ہیں جبکہ ہجوم ان کا پیچھا کر رہا ہے اور لوگوں کی آوازیں آرہی ہے کہ اس کو روڈ پر ہی لٹا دو۔

خاتون کہتی ہیں بات سنو ایسے ہی روڈ پر لٹا دو خاتون ہے یہ۔ ارم نامی خاتون کو اس نے اپنا نام مہوش بتایا ارم نے اس سے پوچھا کہ کیوں جلا رہی تھیں تو اس نے کہا کہ مجھے موت چاہیے، اس کے بعد ارم نے انھیں گالیاں دیں اور تھپڑ رسید کردیا اور دوپٹہ دیتے ہوئے کہا کے لو لگاؤ خود کو پھانسی وہ نیچے بیٹھ گئی اور کان پر ہاتھ رکھ دیا۔ مہوش نامی اس لڑکی سے دوبارہ سوال کیا گیا کہ کہاں سے آئی ہو؟ اس نے بتایا کہ وہ دادو سے آئی ہیں اور انصاف لینے آئی ہیں۔ پیچھے سے مسلسل آواز آتی رہی کہ یہ ہمارے لیے مناسب نہیں ہے، اس کو جلا دو، اسی دوران ایک عورت نے سیمنٹ کے بلاک کا ٹکڑا لڑکی کے سر پر مار دیا، جس پر ہجوم حوصلہ افزائی کرنے لگا کہ مار مار اس کو۔ ارم نامی خاتون نے کہا کہ وہ اس کو تھانے لے کر جاتی ہیں جس پر لوگ اس کو کہنے لگے کہ پولیس والے کیا کریں گے اس کو چھوڑ دیں گے اس کو یہاں ہی سڑک پر جلا دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں