ایران: شاہ چراغ مزار پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی

تہران (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) ایران میں شیعوں کے ایک مذہبی مقام پر یہ جان لیوا حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا، جب ملک پرتشدد مظاہروں کی زد میں ہے۔ شیراز شہر میں ہونے والے اس حملے میں 20 افراد ہلاک ہو گئے۔

https://twitter.com/Natsecjeff/status/1585349853093457920?t=U_KY0kM1D12-2EMsxiqcYw&s=19

ایران میں حکام نے بدھ کے روز بتایا کہ معروف شہر شیراز میں ایک مزار پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں کئی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ نام نہاد اسلامی دہشت گرد تنظیم ”اسلامک اسٹیٹ” (داعش)  نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ادھر تہران کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایک اور شخص فرار ہے، جس کا تعاقب کیا جا رہا ہے۔

اس حملے میں شیراز کی ‘شاہ چراغ مسجد’ کو نشانہ بنایا گیا، جو ایران کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ حملہ اسی دن کیا گیا جب ایرانی سیکورٹی فورسز نے ان مظاہرین پر فائرنگ کی جو، مہسا امینی کے چہلم کے موقع پر اس کی قبر پر جمع ہوئے تھے۔

حملے کے بارے میں ہمیں کیا معلوم ہے؟

نام نہاد اسلامی دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے اپنی خبر رساں ایجنسی عماق پر اس حملے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ایک مسلح جنگجو نے مزار پر فائرنگ کی۔ گروپ کی طرف سے حملے میں 20 افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نے اطلاع دی ہے کہ اس سے پہلے کہ وہاں پر موجود افراد حملہ آور کا تعاقب کرتے، اس نے مزار کے ایک ملازم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ ایجنسی کی اطلاع کے مطابق پھر حملہ آور کی بندوق جام ہو گئی۔ لیکن پکڑے جانے سے پہلے وہ اپنی بندوق درست کرنے میں کامیاب ہو گیا اور تعاقب کرنے والوں پر فائرنگ شروع کر دی۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اس تشدد کے رد عمل میں کہا کہ ”یقینی طور پر اس جرم کا جواب دیا جائے گا۔ سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے حکام ان لوگوں کو ضرور سبق سکھائیں گے جنہوں نے حملے کی منصوبہ بندی کی اور اسے انجام دیا۔”

ایران کے سرکاری ٹیلیویژن چینل نے اس حملے کا الزام ”تکفیریوں ” پر عائد کیا۔ یہ اصطلاح اسلامک اسٹیٹ جیسے انتہائی قدامت پسند سنی مسلم انتہا پسند گروپوں سے تعلق رکھنے والوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

ایران ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے جو عمومی طور پر شیعہ سنی فسادات سے محفوظ رہا ہے۔ اس کے برعکس عراق اور افغانستان میں فرقہ پرستی پر مبنی خونریزی ہوتی رہی ہے، جہاں اکثر شیعہ مسلک کے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ایران میں گزشتہ اپریل میں بھی اسی طرح کے ایک حملے میں مشہد شہر میں امام رضا کے مزار پر ایک شخص نے دو علماء کو چاقو مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں