روسی فوجیوں نے یوکرینی جنگی قیدی کا سرقلم کر دیا

کیف + ماسکو (ڈیلی اردو/بی بی سی) یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک ویڈیو سامنے آنے کے بعد عالمی رہنماؤں سے ردعمل کا مطالبہ کیا ہے جس میں بظاہر ایک روسی فوجی کے ہاتھوں یوکرائنی فوجی کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

انہوں نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’ہر ایک کو رد عمل کا اظہار کرنا چاہیے۔ ہر لیڈر کو۔ اور اس کے بھول جانے کا انتظار نہ کریں۔‘

یوکرین کی ایس بی یو سکیورٹی سروس نے کہا کہ وہ اس ’جنگی جرم‘ کی تحقیقات کر رہی ہے۔

کریملن نے کہا کہ یہ ویڈیو ’خوفناک‘ ہے لیکن اس کی صداقت کے ساتھ ساتھ اس کے پیچھے کون ہے اس کی بھی جانچ کی جانی چاہیے۔

خراب میعار کی اور دانے دار نظر آنے والی انتہائی گرافک ویڈیو کو موبائل فون سے تیار کیا گیا ہے، اور ممکنہ طور پر اسے گرمیوں کے مہینوں میں تیار کیا گیا ہو گا۔ اس میں فوجی وردی میں ایک آدمی کو دکھایا گیا ہے جس نے بازو پر پیلی پٹی باندھی ہوئی ہے – جو اکثر یوکرین کے فوجیوں کی طرف سے شناختی علامت کے طور پر پہنی جاتی ہے۔

اس ویڈیو کلپ میں نظر آنے والے مجرم اور دوسرے مردوں کی ٹانگوں پر سفید پٹیاں ہیں، جنہیں روسی فوجی شناخت کے لیے پہنتے ہیں۔

انہیں اس ویڈیو میں روسی زبان بولتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے حالانکہ تاحال یہ حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ یہ سب روسی ہی ہوں گے کیونکہ بہت سے یوکرینی بھی روسی زبان بولتے ہیں۔

مختصر ویڈیو میں بازو پر پیلے رنگ کی پٹّی باندھے ہوئے متاثرہ شخص کا ایک شخص جس کی ٹانگ پر سفید رنگ کی پٹّی ہے اور اس کے ہاتھ میں ایک بڑا چاقو ہے سر قلم کرتا ہے۔

ایک موقع پر مردوں میں سے ایک جو تین کونی نشان کے ساتھ فوجی ذرہ پہنے ہوئے نظر آتا ہے، جو کہ یوکرین کی ریاستی علامت ہے، اور ایک آواز ’کرائے کے فوجی!‘ سُنی جا سکتی ہے۔

فوجی ذرا میں جو علامت بنی ہوئی ہے وہ ایک کامک کتاب کے کردار ’پنیشر‘ جیسی دکھائی دیتی ہیں جسے موجودہ تنازعہ میں دونوں طرف کے جنگجو پہنتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یہ ویڈیو مشرقی یوکرین کے شہر کریمنا کے قریب فلمائی گئی ہو گی۔

بی بی سی ان دعوؤں کی تصدیق کرنے سے قاصر رہا ہے کیونکہ ویڈیو کے آس پاس کی خصوصیات اس کے مقام کی شناخت کے لیے بہت کم بصری اشارے پیش کرتی ہیں، جیسے کہ عمارتیں یا مخصوص زمینی صورت یا دیگر مناظر۔

یہ بھی واضح نہیں ہے کہ فوٹیج کب فلمائی گئی تھی۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ موجودہ تنازعہ سے جڑی ہوئی ایک ویڈیو ہے، جہاں مخالف فریقوں کی طرف سے شناخت کے طور پر سفید اور پیلے رنگ کی بازو پر باندھی جانے والی پٹیوں کا استعمال کیا گیا ہے۔

ویڈیو میں پتے چمکدار سبز رنگ کے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو پچھلے سال موسم بہار کے آخر یا موسم گرما کے زمانے کی ہوسکتی ہے۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے مشورہ دیا ہے کہ یہ جولائی میں فلمائی گئی ہوگی، لیکن ہم اس کی تصدیق نہیں کر سکتے۔

یہ ویڈیو کلپ منگل کے روز دیر سے ٹیلی گرام پر گردش کرنا شروع ہوئی، جب کریملن کے ایک مقبول بلاگر نے اسے اپنے تقریباً 300,000 فالوؤرز کے ساتھ شیئر کیا۔

بعد میں اس نے دعویٰ کیا کہ وہ ویڈیو کا اصل سورس نہیں ہے اور یہ فوٹیج اس کے پوسٹ کرنے سے پہلے ٹیلی گرام پر موجود تھی۔ ہم اس ویڈیو کا کوئی پرانا ورژن تلاش کرنے سے قاصر رہے ہیں۔

اس کے بعد یہ ویڈیو ٹوئٹر پر وائرل ہو گئی ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’آج کی جعل سازی والی دنیا میں جس میں ہم رہتے ہیں، ہمیں اس فوٹیج کی سچائی کو جانچنے کی ضرورت ہے‘۔

حالیہ دنوں میں ایک اور ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں مبینہ طور پر سر قلم کرنے کے بعد کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔

ویڈیو میں ایک تباہ شدہ فوجی جیپ دکھائی دے رہی ہے۔ اس منظر کو فلمانے والا ایک شخص روسی زبان میں کہتا ہے کہ یہ ایک بارودی سرنگ کے اوپر سے گزرا تھا۔ قریب ہی زمین پر بغیر سر اور ہاتھوں کے کم از کم دو لاشیں پڑی دیکھی جا سکتی ہیں۔

لاشوں میں سے ایک کے دائیں بازو پر پیلے بازو کی پٹی نظر آ رہی ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ متاثرین یوکرین کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ کم از کم تین دیگر فوجیوں کو دونوں لاشوں کے اوپر کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔

جنگ شروع ہونے کے بعد سے بربریت والے مناظر سے بھری ہوئی بہت سی ویڈیوز آن لائن پوسٹ کی گئی ہیں۔

گزشتہ ماہ صدر زیلنسکی نے روسی فوجیوں کو تلاش کرنے کا وعدہ کیا تھا جنہوں نے بظاہر ایک غیر مسلح یوکرائنی جنگی قیدی اولیکسینڈر ماتسیوفسکی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ سپاہی کے گرنے کے بعد نشانہ بازوں میں سے ایک کو ’مر جاؤ‘ کہتے ہوئے سنا جاتا ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی ترجمان نبیلہ مسرعلی نے روس کو یاد دلایا کہ اسے انسانی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے اور مزید کہا کہ یورپی یونین جنگ کے دوران کیے گئے جنگی جرائم کے تمام مرتکب افراد کا محاسبہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

ہم دونوں ویڈیوز کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں