داعش کو سائبر سیکیورٹی معاونت فراہم کرنے والے دو مصری شہریوں پر امریکی پابندیاں

واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکہ دہشت گرد گروپ داعش کی جانب سے اپنی ورچوئل موجودگی اور خود ساختہ خلافت کو نمایاں کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لیے نئے اقدامات کر رہا ہے۔

واشنگٹن نے منگل کے روز دو مصری شہریوں پر پابندیوں کا اعلان کیا جن پر اسلامک اسٹیٹ یعنی داعش کے رہنماؤں کو سائبر سیکیورٹی کی تربیت فراہم کرنے کا الزام ہے۔ اس تربیت کا مقصدکرپٹو کرنسیوں کے ذریعے فنڈز منتقل کرنے اور دہشت گرد گروپ میں بھرتی کی کوششوں کی صلاحیت کو بڑھانا تھا۔

الموجی محمود سلیم اور کاروباری شراکت دار سارہ جمال محمد السید پر الزام ہے کہ انہوں نے اسلامک اسٹیٹ سے منسلک ایک آن لائن پلیٹ فارم بنایا جسے الیکٹرانک ہاریزنز فاؤنڈیشن (EHF) کہا جاتا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ الموجی نے داعش کے رہنماؤں کو کمپیوٹر ایپلی کیشنز پر تکنیکی مدد فراہم کی ہے، اور اس پلیٹ فارم کے استعمال سے دہشت گرد گروپ کے حامیوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر سے بچنے اور رقم اکٹھی کرنے میں رہنمائی میں بھی مدد دی ہے۔

بیان میں جمال پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اپنے شراکت داروں کو اسلامک اسٹیٹ کے ممبران کو EHF پلیٹ فارم میں شامل کرنے اور پلیٹ فارم کو آن لائن رکھنے کے لیے درکار ویب سرورز کی خریداری میں مدد کر رہا ہے۔

محکمہ خزانہ کے انڈر سیکرٹری برائن نیلسن نے کہا ہے کہ آج کیے جانے والے اقدامات اسلامک اسٹیٹ کو فنڈز منتقل کرنے کی صلاحیت میں رخنہ ڈالیں گے۔

محکمہ خزانہ نے ترکی میں مقیم ایک مالی سہولت کار فاروق گوزیل پر بھی پابندیاں عائد کں ہیں جس نے شام میں اسلامک اسٹیٹ کے کارندوں کو رقم کی فراہمی میں مدد دی تھی۔

امریکی انٹیلی جینس کے تازہ ترین جائزوں میں کہا گیا ہے کہ عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کی قیادت کے پاس تقریباً ڈھائی کروڑ ڈالر کے نقد ذخائر تک رسائی ہے، جو کہ 2019 میں اس کی خود ساختہ خلافت کے خاتمے کے بعد تقریباً 30 کروڑ تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں