بھارت نے اپنے شہریوں کی روسی فوج میں ملازمتوں کی تصدیق کر دی

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو/اے ایف پی) اخبار ہندو کی رپورٹ کے مطابق بھارتی شہریوں کو یوکرین کے خلاف جنگ میں اگلے محازوں پر لڑائی کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی شہری روسی فوج میں معاونین کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے آج جمعہ کے روز اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کچھ بھارتی شہری روسی فوج کے ساتھ “سپورٹ جاب” کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ ان بھارتی شہریوں کی بحفاظت واپسی کے لیے ماسکو کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ بھارتی روزنامے ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کے اگلے محاذ پر 18 بھارتی شہری مختلف سرحدی شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق کم از کم تین بھارتی شہریوں کو روسی فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ وزارت خارجہ نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ بھارتی شہریوں نے روس اور یوکرین کے مابین تنازعے میں جنگی کردارادا کیا ہے۔ لیکن وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ اسے “معلوم ہے کہ چند ہندوستانی شہریوں نے روسی فوج میں معاون ملازمتیں اختیار کی ہیں۔”

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”بھارتی سفارت خانے نے ان کی جلد بازیابی کے لیے اس معاملے کو متعلقہ روسی حکام کے ساتھ باقاعدگی سے اٹھایا ہے۔ ہم تمام ہندوستانی شہریوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ احتیاط برتیں اور اس تنازعہ سے دوررہیں۔”

دی ہندو کی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ دبئی میں مقیم بھرتی کرنے والوں نے بھارتی شہریوں کو زیادہ اجرت اور روسی پاسپورٹ کا جھانسہ دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ماسکو پہنچنے پر ان بھارتیوں کو مبینہ طور پر”روسی فوج نے اسلحہ اور گولہ بارود” سنبھالنے کی تربیت دی اور بعد میں انہیں جنوری میں فرنٹ لائنز پر بھیج دیا گیا۔ اخبار کے مطابق جب کہ کچھ بھارتی شہریوں نے مبینہ طور پر موجودہ تنازعہ میں یوکرینی افواج کے لیے رضاکارانہ خدمات انجام دیں، یہ بھارتی شہریوں کی جانب سے یوکرین کی طرف سے جنگ میں مبینہ شمولیت کا پہلا معلوم واقعہ ہے۔

ان میں سے ایک شخص نے اخبار کو بتایا کہ وطن واپسی کے لیے اس کی “بار بار کی درخواستوں” پر ماسکو میں بھارتی سفارت خانے نے “دھیان” نہیں دیا۔

روس کے حملے کے دو سال مکمل ہونے پر یوکرینی صدر وولودیمیرزیلنسکی نے تسلیم کیا کہ وہ فرنٹ لائنز پرایک “انتہائی مشکل” صورتحال کا شکار ہیں۔ امریکی فوجی امداد کی بندش، گولہ بارود کی شدید کمی اور اس کی اپنے سے کئی گنا بڑی اور امیر فوج کے خلاف ناکام جوابی کارروائی کی وجہ سے یوکرین کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں