اسرائیلی ڈرون حملے میں اسلامی جہاد کا جنگجو ہلاک

تل ابیب (ڈیلی اردو/وی او اے) اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جمعرات کو دیر گئے مغربی کنارے کے شہر جنین پر ڈرون حملہ کیا جس میں اسلامی جہاد گروپ کا مشتبہ جنگجو مارا گیا۔

ایک فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ یاسر حنون ایک شوٹنگ حملے کے لئے جارہے تھے۔ بیان میں مزید تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔ فوج کا کہنا ہےکہ حنون ماضی میں اسلامی جہاد کے اس نوعیت کے حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد مغربی کنارے میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

جی ٹوئنٹی اجلاس

جمعرات کے روز ریو ڈی جنیرو میں جی ٹوئنٹی گروپ کی میٹنگ میں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا کہ ملوث فریقین کو یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنے کو ترجیح دینی چاہئیے۔

بلنکن نے کہا کہ الجیریا کی قرارداد بذات خود جنگ بندی پر منتج نہیں ہوئی۔ وہ نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کا حوالہ دے رہے تھے۔ کرنے کا بہترین طریقہ وہی ہے جو اسوقت ہم کر رہے ہیں اور وہ ہے یرغمالوں کے بارے میں ایک معاہدے پر زور و شور سے کام کیا جائے۔

حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران کوئی دوسو چالیس افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اور بارہ سو کے لگ بھگ افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی گئی۔

جبکہ غزہ پر اسرائیل کے جوابی حملوں میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق30 ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔

نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے دوران کوئی ایک سو یرغمالی رہا کر دئیے گئے تھے۔ اور اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ باور کرتی ہے کہ بقیہ میں سے کوئی تیس یرغمال یا مر چکے ہیں یا مار دئیے گئے ہیں۔ اور ایک سو یرغمال اب بھی حماس کے قبضے میں ہیں۔

یرغمالوں کی رہائی کیلئے جنگ بندی کی نئی کوششیں

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لئے نئی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ میں عارضی طور پر جنگ روکی جا سکے اور ان 100یا اس سے زیادہ یرغمالوں کی رہائی حاصل کی جا سکے، جو اب بھی جنگجوؤں کے قبضے میں ہیں۔

اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ان کوششوں میں، مذکرات کنندگان کو عارضی جنگ بندی کی بات چیت کے لئے جمعے کے روز پیرس بھیجنا بھی شامل ہے۔ اسرائیل کی موساد انٹیلیجینس سروس کے سربراہ ،گروپ کی قیادت کریں گے۔

اس سے پہلے اسرائیلی وزیر دفاع یو آو گیلانٹ نے مشرق وسطیٰ کے لئے امریکی ایلچی بریٹ میک گرک کو بتایا کہ حکومت اس اختیار میں توسیع کرے گی جو یرغمالوں کے لئے ہمارے مذاکرات کاروں کو دیا گیا تھا۔

اس سے قبل بینی گینٹز نے جو اسرائیل کی جنگی کابینہ میں گیلانٹ اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ شامل ہیں، بدھ کو دیر گئے کہا تھا کہ کسی جنگ بندی معاہدے کے لئے نئی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

رفح پر متوقع حملہ

گیلانٹ نے کہا کہ یرغمالوں کی رہائی سب سے اہم ہے اور یہ کہ اگر حماس انہیں آزاد کرنے پر رضامند نہیں ہوتی تو پھر اسرائیل، غزہ کے انتہائی جنوبی شہر رفح پر ماہ رمضان کے دوران زمینی حملہ کرےگا جو دس مارچ سے شروع ہو رہا ہے۔

ہر چند کہ اسرائیل نے رفح پر ابھی بھرپور زمینی حملہ نہیں کیا ہے لیکن وہ کئی دنوں سے رفح پر فضائی حملے کر رہا ہے جہاں کوئی پندرہ لاکھ فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

رفح پر فلسطینی شہریوں کے تحفظ پر بین الاقوامی تشویش مرکوز ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں