پاکستان آرمی کیخلاف بغاوت پر اکسانے اور مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج، صحافی بلال فاروقی گرفتار

کراچی (ڈیلی اردو) صوبہ سندھ کے صوبائی حکومت کراچی سے “غائب” ہونے والے انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹربیون سے تعلق رکھنے والے صحافی بلال فاروقی کے لاپتہ ہونے کی ممکنہ وجہ سامنے آگئی۔

سینئر صحافی مرتضیٰ سولنگی کے مطابق بلال فاروقی کراچی سے لاپتہ ہوئے ہیں۔ ان کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں ہے کہ انہیں کس نے اور کیوں “لاپتہ” کیا ہے۔

تاہم صحافی عمر چیمہ کے مطابق انہیں سفید کپڑوں میں ملبوس افراد گھر سے اٹھا کر لے گئے۔

تجزیہ کار مبشر زیدی کے مطابق بلال فاروقی کو شام 6 بج کر 45 منٹ پر ان کے گھر سے سادہ کپڑوں اور وردی میں ملبوس اہلکاروں نے انہیں اٹھایا۔ بعد ازاں وہ اہلکار بلال فاروقی اور ان کی اہلیہ کا موبائل فون لینے گھر آئے اور میاں بیوی کی کچھ دیر کیلئے آپس میں بات بھی کرائی۔

بعد ازاں مبشر زیدی نے بلال فاروقی کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی نقل سوشل میڈیا پر شیئر کی۔ جس کے مطابق ایک مشین آپریٹر کو بلال فاروقی کے خلاف مدعی بنایا گیا ہے اور ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے پاک فوج کے خلاف بیانات سوشل میڈیا پر شیئر کیے اس کے علاوہ انہوں نے مذہبی منافرت بھی پھیلائی۔

سماجی حقوق کے کارکن اور معروف وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ بلال فاروقی کے خلاف ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 500 اور 505 کے تحت درج کی گئی ہے۔ یہ مقدمہ 500 اور 505 پی پی سی کے تحت پاکستان فوج کے خلاف عوام کو بھڑکانے کے الزام میں درج کیا گیا ہے۔

یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ دفعہ 505 کے تحت ایف آئی آر صوبائی، وفاقی یا مجاز افسر کی اجازت کے بغیر درج نہیں کی جاسکتی۔ یہ میڈیا کو دبانے کی ایک اور مثال ہے۔

جبران ناصر کے مطابق ریاست کو پتا ہے کہ یہ ایک کمزور ایف آئی آر ہے جو دفعہ 505 شامل کیے جانے کی وجہ سے کوئی خاص سماعت کے بغیر ہی خارج ہوجائے گی۔ اس کے باوجود اس مقدمے کے اندراج سے یہ فائدہ ہوگا کہ بلال فاروقی اور ان کے خاندان کو ہراساں کرنے کا مقصد پورا ہوجائے گا، یہ مختصر عرصے کیلئے بندے کو لاپتہ کرنے کا متبادل ہے کیونکہ انہیں پتا ہے کہ شمالی علاقہ جات کی سیر ایک گھٹیا بہانہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں