سندھ: سانگھڑ میں توہین مذہب کے ملزم کی گرفتاری کے بعد مشتعل ہجوم کا تھانے پر حملہ

سانگھڑ (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں توہین مذہب کے الزام میں ایک ہندو شخص کی گرفتاری پر مشتعل ہجوم نے تھانے پر حملہ کر کے اس کی حوالگی کا مطالبہ کیا جس کے بعد مقامی عدالت نے ملزم کو جیل بھیج دیا ہے۔

https://twitter.com/johnaustin47/status/1323748867943194624?s=19

شہداد پور پولیس نے ملزم کو سینیئر سول جج دوم، محمد عظیم خواجہ کی عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے ملزم کو 14 روز کے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

درج ایف آئی آر کے مطابق تین نومبر کو شہداد پور شہر کے نواحی علاقے کے قریب تین افراد کے پاس ایک پوٹلی موجود تھی اور وہ مبینہ طور پر اس میں سے مسلمانوں کی مقدس کتاب (قرآن) کے اوراق زمین پر پھینک رہے تھے۔

پولیس ایف آئی آر کے مطابق مدعی نے بیان دیا کہ دو دیگر افراد کی مدد سے انھوں نے موقع پر ایک شخص کو پکڑ لیا جبکہ اس کے دو ساتھی پوٹلی پھینک کے فرار ہو گئے۔

مدعی نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے سڑک سے اوراق جمع کیے اور پوٹلی میں دیکھا تو اس میں دو مقدس کتابیں (قرآن) موجود تھیں، انھوں نے ٹیلیفون کے ذریعے متعلقہ تھانے کو اطلاع دی اور ملزم کو پوٹلی سمیت پولیس کے حوالے کیا۔

توہین مذہب کے الزام میں گرفتار شخص کی ذہنی حالت سے متعلق خبروں پر ایس ایس پی سانگھڑ عثمان غنی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کی ذہنی صحت کے متعلق فیصلہ ڈاکٹر اور عدالت نے کرنا ہے۔

تھانے پر حملہ

اس واقعے کے بعد مشتعل افراد نے شہداد پور تھانے پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی اور ملزم کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔

https://twitter.com/voice_minority/status/1323888963598376963?s=19

پولیس نے مشتعل افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ اس واقعے کی ایف آئی آر تھانہ شہداد پور کے سب انسپیکر منظور علی کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔

https://twitter.com/PremRathee/status/1323719838804647936?s=19

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ توہین مذہب کے کیس میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد مختلف قومیتوں کے تقریباً ڈیڑھ سو افراد پر مشتمل ہجوم نے ہاتھوں میں ڈنڈے، سلاخیں اور پتھر اٹھا رکھے تھے اور انھوں نے تھانے پر حملہ کیا اور تھانے کا مرکزی دروازہ توڑ کے اندر داخل ہو گئے۔

بدھ کو پنجاب کے ضلع خوشاب میں ایک سکیورٹی گارڈ نے نیشنل بینک مینیجر پر توہین رسالت کا الزام لگا کر انہیں قتل کر دیا تھا جس کے بعد بھی ہجوم سکیوری گارڈ کے حق میں تھانے کے باپر جمع ہو گیا تھا

پولیس تھانے پر حملے سے متعلق ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مشتعل ہجوم نے ایس ایچ او کے دفتر سمیت تھانے میں توڑ پھوڑ کی اور ملزم کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے رہے۔

پولیس کا ایف آئی آر میں کہنا ہے کہ انھوں نے مشتعل ہجوم کو پر امن طور پر منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن ہجوم کی جانب سے انکار ہر آنسو گیس کی شیلنگ کر کے انھیں منتشر کرنا پڑا۔

ایس ایس پی سانگھڑ عثمان غنی نے بی بی سی کو بتایا کہ ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں تاحال کوئی گرفتاری نہیں ہوئی اور پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔

مقامی صحافی نے بی بی سی کو بتایا کہ مشتعل افراد نے اس گاؤں کا بھی گھیراؤ کیا جس میں ملزم کا خاندان رہتا تھا لیکن مقامی زمینداروں نے مداخلت کی اور خاندان کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں