بلوچستان: پشاور کے بعد کوئٹہ میں افغان طالبان کے حامی ریلی

کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) بلوچستان سے متصل افغانستان کے اہم علاقے میں اسپین بولدک میں افغان طالبان کے آنے کے بعد کوئٹہ میں چند موٹر سائیکل سواروں نے بدھ کے روز ان کے حق میں مظاہرہ کیا۔

سوشل میڈیا پر ان کی جو وڈیو شیئر ہوئی اس میں وہ کوئٹہ کے سرکاری اور حکومتی حوالے سے ایک اہم علاقے سے گزرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تاحال اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور وہ صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔

ریلی کے شرکا کے ہاتھوں میں افغان طالبان کے پرچم

یہ موٹر سائیکل سوار بدھ کو اس وقت باہر آئے جب سہہ پہر کو افغان طالبان نے یہ تصدیق کی بلوچستان کے سرحدی شہر چمن سے متصل افغانستان کا سٹریٹیجک علاقہ اسپین بولدک مکمل طور پر طالبان کے کنٹرول میں آگیا ہے۔

واضح رہے کہ اسپین بولدک پاکستان اور افغانستان کے صوبہ قندھار اور جنوب مغربی صوبوں کے علاوہ وسط ایشیائی ریاستوں کے درمیان ایک اہم گزرگاہ ہے۔

اس علاقے سے روزانہ نہ صرف لوگوں کی بہت بڑی آمدورفت ہوتی ہے بلکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے علاوہ دیگر مال بردار گاڑیوں کی بھی بڑی تعداد یہاں سے گزرتی ہے۔

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ماضی میں افغان طالبان کی حمایت میں جلسے اور جلوس ہوتے رہے ہیں۔

لیکن بدھ کو موٹر سایئکل سواروں نے جو ریلی نکالی اس کے حوالے سے مختصر سی ویڈیو سوشل میڈیا پرشیئر کی گئی لیکن اس میں یہ معلوم نہیں ہورہا ہے کہ یہ کون لوگ ہیں۔

ان لوگوں کی تعداد بھی بہت زیادہ نہیں تھی اور یہ چند موٹر سائیکلوں پر سوار تھے۔

تاہم ان لوگوں کی ہاتھوں میں افغان طالبان کے جھنڈے تھے اور ان کے علاوہ کسی اور تنظیم کے جھنڈے نظر نہیں آرہے ہیں۔

یہ ویڈیو کس علاقے کی ہے؟

یہ ویڈیو جس علاقے میں بنائی گئی ہے اس کے بارے میں ویڈیو میں جس شخص کی آواز ریکارڈ ہے اس کے مطابق ‘مین چوک سول سیکریٹریٹ کوئٹہ’۔

یہ کوئٹہ کا ایک انتہائی اہم علاقہ ہے جس کے ساتھ نہ صرف سول سیکریٹریٹ ہے بلکہ اس کے قریب ہی وزیر اعلیٰ ہاﺅس اور گورنر ہاﺅس بھی واقع ہیں۔

ان اہم دفاتر کے علاوہ اس چوک پر افغانستان کا قونصل خانہ بھی واقع ہے۔

یہ مختصر سی ویڈیو صرف اس علاقے کی ہے اس کے بعد یہ لوگ کہاں گئے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا کیونکہ کسی اور علاقے سے کوئی اور ویڈیو سامنے نہیں آئی۔

پولیس حکام کا کیا کہنا ہے؟

اس سلسلے میں جب ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اظہر اکرام سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کو مانیٹر کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کسی بھی کارروائی کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر تبصرے

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد کئی سوشل میڈیا صارفین سوال کرتے نظر آئے کے انتظامیہ یا حکلومت کو یہ دکھائی کیوں نہیں دیا۔ سوال اٹھایا گیا کہ ’کیا بلوچستان میں سکیورٹی ادارے موجود نہیں ہے؟ یا طالبان کو ریلی کی اجازت سیکورٹی اداروں نے دی ہے؟‘

سماجی کارکن جلیلہ حیدر نے کہا’ طالبان کوئٹہ میں بلوچستان حکومت کی کارکردگی کی انسپیکشن کرنے نکلے ہیں۔ لوگ زیادہ سیریس نہ لیں۔ وہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کو بتانے آئے تھے کہ دیکھ بھائی سسٹم ٹھیک کرو ورنہ ہم موجود ہیں۔‘

ایک صارف حمید مندو خیل کا کہنا تھا یہ کیا ہے؟ کوئٹہ میں طالبان کے حق میں ریلی؟ کیا یہ مداخلت نہیں ہیں؟‘

آصف خان بھی اس موقع پر طنز کرتے نظر آئے ’طالبان (ٹوٹی کمر کے ساتھ) کوئٹہ کے سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔ ہم دشمن کے بچوں کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ اُنہیں سیر و تفریح کا انتظام بھی فراہم کرتے ہیں۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں